حق الیقین میں یہ روایت دوسری شیعہ کتاب الغیبتہ(نعمانی) سے لی گئی ہے۔ وہاں اس کی سند کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے۔
*عقیدہ رجعت*
شیعہ کے عقائد خاصہ میں سے ہے جس کے تحت بعض صالحین موت کے بعد مہدی موعود(ع) کی مدد کے لئے زندہ ہوں گے نیز بعض بدکار افراد دنیاوی زندگی میں پلٹ کر آئیں گے تاکہ اپنی سزا پائیں اور اپنے کئے ہوئے مظالم کے بدلے انتقام کا سامنا کریں۔
اہل تشیع کے مطابق نبی کریم بھی دوبارہ زندہ ہوکر دنیا میں آئیں گے۔ (معاذاللہ) کئی شیعہ کتب سمیت حق الیقین میں بھی اس کے متعلق کئی روایات بیان کی گئی ہیں۔
اہل تشیع عوام الناس کے لعن و طعن کے ڈر سے اس روایت کو ضعیف کہہ کر جان چھڑاتے ہیں!
قابل غور بات یہ ہے کہ اہل تشیع کے ہاں سند کی کوئی اہمیت نہیں، شیعہ متاخرین نے اہل سنت کی تنقید کے بعد سند کو اہمیت دی تاکہ اپنی عوام کو مطمئن کیا جاسکے۔ یہ روایت اہل تشیع علماء عوام الناس کے خوف کی وجہ سے کھل کر تسلیم نہیں کرتے، اس کی تائید حق الیقین کے اردو ترجمہ سے ہوتی ہے، جہاں نبی کی بیعت کرنے کا جواز بریکیٹ میں مترجم شیعہ عالم نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم امام مہدی کی اس لئے بیعت کریں گے کیونکہ وہ امام زمانہ ہوں گے۔(معاذاللہ)۔ اگر یہ روایت اہل تشیع کے ہاں مسترد ہوتی تو شیعہ مترجم بریکیٹ میں اس کی نفی لکھتا نہ کہ اس کی تاویل کرکے جواز بیان کرتا۔