*سعد رض نے قبلے کی طرف منہ کیا اور دعا کی کہ*
*اے اللہ یہ شخص تیرے ولیوں میں سے ایک ولی کو گالیاں دے رھا ھے، اے اللہ اس مجمعے کے منتشر ھونے سے پہلے اس کو اپنا عذاب دکھا*۔
*قیس (راوی ) کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ابھی ہم منتشر بھی نہیں ہوئے تھے کہ وہ سواری سے گر گئے اور اس کے سر پر ایک پتھر لگا جس سے اس کا سر پھٹ گیا اور وہ مرگیا۔*
*علامہ ذھبی رح کہتے ہیں کہ یہ روایت بخاری مسلم کے شرائط کے مطابق ہے.*
*اگر سیدنا معاویہ رض نے حضرت سعد رض کے سامنے سیدنا علی رض کو گالیاں دیں تو حضرت سعد رض نے ان کے لیے بددعا کیوں نہیں کی؟*
*کیوں ان کی بیعت کی اور ان کے ساتھ ملتے اور عطیات لیتے رہے؟
**سعد بن ابی وقاص رض کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رض کے بعد معاویہ رض سے زیادہ حق کا فیصلہ کرنے والا نہیں دیکھا.*
*صحیح مسلم کی روایت کا صحیح مطلب علماء اھل السنت سے*
پر لکھتے ہیں*
*یعنی بلا شبہ یہاں سب کا حکم دینے کی کوئی صراحت نہیں، بلکہ معاویہ رض نے تو سعد رض سے گالی نہ دینے سے مانع کا پوچھ رہے ہیں*
* اسی شرح کے ساتھ ایک دوسری شرح
پر واضح لکھتے ہیں*
*⏪ مجمع البحار الانوار میں علامہ طاھر فتنی گجراتی لکھتے ہیں.*
*یعنی
*ان الفاظ سے یہ لازم نہیں آتا کہ معاویہ رض نے گالی دینے کا حکم دیا تھا، بلکہ گالی دینے سے رکنے کے سبب کے بارے میں سوال کیا تھا.*
میں علامہ عبد العزیز پڑھاروی لکھتے ہیں*
*اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے کا حکم نھیں دیا گیا بلکہ سبب مانع کو دریافت کیا گیا ہے...*
*ص 77 مترجم*