Sunni Library



کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟ (صحیح مسلم، مسند احمد)

جعفر صادق


*کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟* (صحیح مسلم، مسند احمد) 

بسم الله الرحمن الرحیم۔

یہ روایت بلکل صحیح ہے،ملاحظہ فرمائیں۔

صحیح مسلم کتاب: امارت اور خلافت کا بیان

باب: پہلے خلیفہ کی بیعت کو پورا کرنے کے وجوب کے بیان میں

حدیث نمبر: 4776

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَائٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَهَا وَتَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَی إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْوَی إِلَی أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقُلْتُ لَهُ هَذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْکُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللَّهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَيْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِکُمْ رَحِيمًا قَالَ فَسَکَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ

ترجمہ:

زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، زہیر، جریر، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ (رح) سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان کے ارد گرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کردیا اور بعض تیراندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے منادی نے آواز دی الصلوہ جامعہ (یعنی نماز کا وقت ہوگیا ہے) تو ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا میرے سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو اور بیشک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہوگا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہوجائے گا اور دوسرا ظاہر ہوگا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہوگا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لئے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو راوی کہتا ہے پھر میں عبداللہ کے قریب ہوگیا اور ان سے کہا میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا میرے کانوں نے آپ ﷺ سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ ﷺ کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بیشک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے راوی نے کہا عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔

مسند احمد

کتاب: حضرت عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ) کی مرویات

باب: حضرت عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ) کی مرویات

حدیث نمبر: 6214

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ قَالَ فَاجْتَمَعْنَا قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا دَلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُحَذِّرُهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ شَدِيدٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ ثُمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ ثُمَّ تَنْكَشِفُ فَمَنْ سَرَّهُ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَأَنْ يُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ قَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قَالَ فَقُلْتُ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَعْنِي يَأْمُرُنَا بِأَكْلِ أَمْوَالِنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَأَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ قَالَ فَجَمَعَ يَدَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَلَى جَبْهَتِهِ ثُمَّ نَكَسَ هُنَيَّةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔۔

نیز یہ روایت مسند احمد میں حدیث نمبر6503 پر بھی موجود ہے۔

*تنبیہ*

اس حدیث کے ظاہر سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کا مال بھی لوٹتے تھے اور لوگوں کو ناحق طریقے سے قتل بھی کرواتے تھے۔

اس حدیث میں جو آدمی سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے بات اور سوال کررہا ہے آپ جانتے ہیں کہ یہ شخص کون ہے؟ وہ تھا عبدالرحمن بن عبد رب کعب جو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا سیاسی حریف ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا حامی ہے یعنی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا مخالف ہے اور کھل کر تنقید بھی کررہا ہے، یہ مخالف آدمی ہے، اگر کسی کو قتل کروانا تھا تو کیا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے حامیوں کو حکم دیتے یا پھر اپنے مخالف کو؟

ان کی عقل کو سلام۔۔۔

یہ شخص سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے سیاسی نظریے کو نہیں مانتا اور سارے سلف بھی یہی کہتے ہیں، مثال کے طور پر شرح نووی میں امام نووی رحمہ اللہ نے یہی بات کی ہے کہ جو لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حق پر سمجھتے تھے وہ یہ بات سمجھتے تھے کہ جو لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جنگ میں لوگ قتل ہورہے ہیں وہ ناحق قتل ہورہے ہیں، جو مال خرچ ہورہا ہے وہ ناحق ہورہا ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس معاملے میں حق پر نہیں سمجھتے تھے۔ اور ہمارے اکابر علمائے دیوبند کا یہی عقیدہ ہے کہ حق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب تھا اور مسند احمد کی حدیث ہمارے اکابرین کئی بار بیان کرچکے ہیں کہ جس میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما نے تو دورانِ جنگ ہی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا تھا کہ میں آپ کے ساتھ تو ہوں لیکن آپ کے ساتھ مل کر لڑائی نہیں کررہا، آپ لوگ غلطی پر ہو کیونکہ عمار رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ چونکہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کی شہادت جنگ صفین میں ہوٸ۔ لہذا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ غلطی پر ہیں، باغی کا مطلب یہ ہے کہ وہ اجتہادی غلطی پر ہونگے۔ یعنی اجتہادی خطإ پر ہیں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ۔

اس لیے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اس مخالف ذہن والے کو حکمت کے ساتھ تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔

اب اس میں مرزا انجنیئر اور رافضی گروہ یہ اعتراض کرتا ہے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نعوذوباللہ ناجائز مال کھانے کا حکم دیتے تھے اور ناجاٸز قتل کرتے تھے۔ تو اس روایت میں یہ اعتراض بنتا ہی نہیں ہے۔ کیونکہ جب ایک شخص مخالف ذہنیت کا اعتراض کرتا ہے تو وہ ظاہر ہے پہلے سے ہی مخالفت میں ہوتا ہے۔ اس وقت وہ اپنے مخالف پر اعتراض ہی کرے گا۔ تو یہ اعتراض باطل ہوا۔ کیونکہ مخالف کا اعتراض ایک رخ کو مدنظر رکھتے ہوئے  قابل استدلال نہیں بن سکتا۔

اللہ تعالٰی ہمیں شرور و فتن سے محفوظ فرماۓ۔

اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے لئے  ہمارے دلوں میں سچی اور پکی محبت راسخ فرماۓ۔ آمین یارب العالمین۔


♦️  علامہ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ عبد الرحمن بن عبد رب کعبہ نے جو اعتراض کیا اس کا پس منظر یہ تھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پہ مسلمانوں نے بیعت کر لی، بیعت کے بعد خلیفہ کی اطاعت کرنےکا حکم ہے اور اس کی نافرمانی سے رکنے کاحکم ہےتو معاویہ جو اپنے لشکروں پر مال خرچ کررہے ہیں اور جو لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے لڑائی میں مارے جارہے ہیں یہ تو گویا ناحق ہے تو اس تناظر میں عبد الرحمن بن عبد رب کعبہ نے یہ بات کی تھی کہ یہ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت ہے جو درست نہیں ہے،حق نہیں ہے ناحق ہے،یہ ان کا ایک موقف تھا۔

اہل سنت کا بھی یہی مؤقف ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی آپسی لڑائیوں اور جنگوں میں اولی بالحق ہیں، لیکن یہ کہنا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بلکل حق پر تھے اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بلکل ہی باطل پر تھے۔


عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے میں مسجد میں گیا وہاں عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا ۔  انہوں نے کہا ہم رسول اﷲ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے ،  کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا ،  کوئی تیر مارنے لگا ،  کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اﷲ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھا ہوجاؤ ۔  ہم سب آپ کے پاس جمع ہوئے ۔  اپ نے فرمایا مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آویں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کردے گا  ( یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہوگا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا )  او رایک فتنہ آوے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آوے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے ۔  پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے او رجنت میں جاوے اس کو چاہیے کہ مرے اﷲ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں ۔  اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دیوے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی طاعت کرے اگر طاقت ہو ۔  اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آوے تو  ( اس کو منع کرو اگر نہ مانے بغیر لڑائی کے تو )  اس کی گردن مارو ۔  یہ سن کر میں عبداﷲ کے پاس گیا اور ان سے کہا میں تم کو قسم دیتا ہوں اﷲ کی تم نے یہ رسول اﷲ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ۔  میں نے کہا تمہارے چچا کے بیٹے معاویہؓ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے اوراپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اﷲتعالیٰ فرماتا ہے ”اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بیشک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے۔“  یہ سن کر عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ تھوڑی دیر تک چپ رہے پھر کہا معاویہؓ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اﷲ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اﷲ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہؓ کا کہنا نہ مانو ۔

یہ اس سائل کا دعوی ہے، حالانکہ حضرت معاویہ نے خلافت کا دعوی نہیں کیا تھا بلکہ قاتلین عثمان کو اپنے حوالہ کرنے کی استدعا کی تھی اور قاتلین عثمان کی سازشوں کے نتیجہ میں اپنا دفاع کرنے کے لیے جنگ لڑنی پڑی تھی، اس لیے وہ اپنے اجتہاد اور اپنی راۓ کی روشنی میں اس لڑائی کو صحیح سمجھتے تھے اور اس کے لیے مال خرچ کرنا نا جائز طریقہ سے مال کھانا قرار نہیں دیا جا سکتا ، حضرت علی  نے ایک خط لکھوا کر ، ملک کے اکناف و اطراف میں نشر کر دیا تھا، جس میں لکھا، ہمارا اور اہل شام کا مقابلہ ہوا اور کھلی حقیقت ہے، ہمارا رب ایک ہے، ہمارا نبی ایک ہے، اسلام کے بارے میں ہماری وحدت یکساں ہے، اللہ تعالى کے ساتھ ایمان لانے اور اس کے رسول ﷺ کی تصدیق کرنے میں ، ہم ان سے بڑھ کر نہیں ہیں اور نہ وہ ہم پر اس میں فائق ہیں ، ہمارا معاملہ یکساں ہے، مگر خون عثمان میں ہمارا اور ان کا اختلاف ہو گیا ہے اور ہم اس سے بری الذمہ ہیں ۔

( نہج البلاغۃ ج۲، ص۱۱۴۔ مع حواشی امام عبده، بحوالہ رحماء بینھم ج ۴ص۱۸۳۔ یہی بات درة نجفیه شرح نہج البلاغۃ ص۳۴۴ میں موجود ہے )


مثال کے طور پر شرح نووی میں امام نووی رحمہ اللہ نے یہی بات کی ہے جو ہم نے بیان کی ہے کہ جو لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ سے تھے  وہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کی آپسی لڑائی میں جو قتل ہورہے ہیں وہ ناحق قتل ہورہے ہیں اور جو مال خرچ ہو رہا ہے وہ ناحق خرچ ہو رہا ہے،  اس کی ذمہ داری حضرت امیر معاویہؓ  پر ہے اور آج بھی رافضیوں کا یہی نظریہ ہے۔

1️⃣ سیدنا عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنھما بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس معاملے میں حق پر نہیں سمجھتے تھے اور مسند احمد کی کچھ احادیث کے مطابق سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما نے تو دورانِ جنگ ہی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا تھا کہ میں آپ کے ساتھ تو ہوں لیکن آپ کےساتھ مل کر لڑائی نہیں کر رہا،آپ لوگ غلطی پر ہو کیونکہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی چونکہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کی شہادت بظاہر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ کے ہاتھوں ہوئی لہذا آپ غلطی پر ہیں،حالانکہ قاتلین عمار وہی باغی گروہ تھا جو قتل عثمان غنیؓ میں ملوث تھا اور مسلمانوں کی آپسی جنگیں بھی اسی باغی گروہ کی سازشوں کا نتیجہ تھیں۔

2️⃣ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما جو رافضیوں کے بقول بھی آپسی جنگوں کے مسئلہ پر حضرت امیر معاویہؓ  کے حامی نہیں ہیں ، اس کے باوجود بھی وہ خاموش ہو کر امت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ آپ نے بھی اس معاملے میں خاموش ہی رہنا ہے کیونکہ یہ ایک اجتہادی معاملہ ہے۔

3️⃣ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ نے عبدالرحمان بن عبدربہ کی تنقید اور سوال پر کوئی منفی تبصرہ نہیں کیا ۔اس سے ہمیں یہ سبق بھی ملتا ہے کہ مشاجرات صحابہ کےمسئلے میں اپنی زبان کو بند رکھنا چاہئے، کوئی منفی تبصرہ نہیں کرنا چاہئے، اگر کوئی زبان دراز کرے گا تو اس کا اپنا ایمان برباد ہو جائے گا۔

4️⃣ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ نے خاموش ہو کر جواب دیا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اللہ کی فرمانبرداری میں وہ جو حکم دیں اس کو مان لو، اور جس بات کو تم سمجھتے ہو کہ اس میں اللہ کی نافرمانی ہے اسے چھوڑ دو۔

 


اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات
2 کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلفاء میں ہوتا ہے؟
3 حضرت امیر معاویہ ؓ اور بت فروشی (شیعہ اعتراض کا تحقیقی رد)۔
4 رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب
5 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کا لشکر باغی ہے ؟ بخاری حدیث نمبر 2812 کی وضاحت
6 کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار کیا؟
7 حضرت امیر معاویہؓ پر علامہ بدرالدین عینیؒ کا اعتراض ؟
8 کیا صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت امیر معاویہ رض نے سیدنا علی رض کو گالیاں دینے کا حکم دیا؟
9 "اگر آپ اس دور میں ہوتے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے یا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے؟"
10 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔؟
11 کیا حضرت معاویہؓ نے حضرت حسن ؓ کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں؟
12 صلح حسنؓ اور امیر معاویہؓ کی ایک شرط کی حقیقت
13 فتنوں کا زمانہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
14 کیا معاويہ بن أبي سفيان ؓ سیدنا علی ؓ کو گالیاں دیتے یا دلواتے تھے؟
15 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ2)
16 حضرت امیر معاویہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
17 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ(پارٹ1)
18 خلافت علیؓ کے بعد شر تھا جس میں بر سر ممبر علیؓ پر لعنت کی جاتی تھی(عمدۃالقاری)
19 معاویہؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کی بدعت جاری کی ہے(تاریخ اسلام، مسلمانوں کا عروج و زوال)۔
20 عمرؓ بن عبدالعزیز کے دور میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کا سلسلہ بند ہوا (تاریخ ملت)
21 آل فاطمہؓ کی توہین حضرت علیؓ پر تبرا بازی فضائل معاویہؓ گھڑے گئے(سیرت النبی شبلی)
22 1.معاویہ نے رسوا کن اور حیا سوز بدعت ممبروں پر تبرا بازی ایجاد کی۔ 2۔ بحکم امیر معاویہ منابر پر حضرت علیؓ کی شان میں گستاخی کی گئی
23 60 سال تک خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم ہوتا رہا۔  (الخلفاء الراشدون)
24 سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ
25 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
26 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سود کھایا ہے وہ حلق تک جہنم میں ہے ۔ (شرح معانی الاثار، نکیرات الاعیان)
27 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے امامِ حق کے خلاف بغاوت کی. (ما قال اصحاب الانابه)
28 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہ ؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟
29 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حد سرقہ کو ترک کیا۔ (احکام السلطانيہ)
30 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت کافروں کو مسلمانوں کا وارث قرار دیا۔ (البدایہ والنہایہ، المغنی)
31 ️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
32 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) خطاء کار اور امام حق پر بغاوت کرنے والا تھا۔(التمہید ابو الشکور السلمی)
33 معاویہ (رضی اللہ عنہ) ظالم اور خارجی تھا۔(ادب القاضی)
34 معاویہ (رضی اللہ عنہ) راہ حق سے ہٹا ہوا ائمہ پر خروج کرنے والا تھا۔ (ادب القاضی)
35 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) آگ کے ایک صندوق میں ہے۔ 2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان، معاویہ، مروان بن حکم پر لعنت کی ہے۔ (خلافت بغداد کا دور انحطاط)
36 ️ امیر معاویہ (رضى الله عنہ) مجبوراً اسلام میں داخل ہوا اور بخوشی اسلام سے نکل گیا۔ ( الکامل)
37 اصحابِ جمل وصفین ( حضرت عائشہ و معاویہ وغیرہ) ظالم ہیں۔( دراسات للبيب)
38 معاویہ (رضى الله عنہ) نے غلبہ سے حکومت حاصل کر کے پھر سُنت سیہ کو ایجاد کیا بڑا گناہ کیا ہے۔ (ابوالکلام آزاد زعیم السیاسی)
39 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر جلیل القدر بدری صحابہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے۔ (احکام القرآن)
40 معاویہ (رضی اللہ عنہ) امام پر خروج کرنے والے ظالم بادشاہ تھا۔ ( تبیین الحقائق )
41 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی اور سلطان جابر تھا۔ (البحرالرائق، فتح القدير، لسان الاحکام فی معرفتہ الاحکام، الہدایه، فتاویٰ جامع الفوائد)
42 امیر معاویہ (رضى الله عنه) کی حکومت غیر قانونی اور ظالمانہ تھی۔ (ادب القاضی)
43 1: امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے دینار پر اپنی تصویر بنا کر قیصر و کسریٰ کا اتباع کیا۔ (امیر معاویہ از انیس زکریا نصولی) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور اس کا باپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے جو کفر کو چُھپاتے تھے۔ (الحسن و الحسین رضاء مصری) 3: رسول پاکﷺ نے معاویہ (رضی اللہ عنہ) اس کے بھائی عتبہ اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (الحسن و الحسین رضا، مصری) 4: رسول پاکﷺ نے سات مقامات پر ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (ایضاً) 5: معاویہ (رضی اللہ عنہ) خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا تھا۔(طبری) 6: معاویہ (رضی اللہ عنہ) باطن میں باغی تھا ظاہر میں دم عثمانؓ کا نام لے کر اپنی بغاوت پر پردہ ڈالتا تھا۔ (البیان الاظہر)
44 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
45 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) جاہلیت کے بُتوں میں سے ایک بُت ہے (البدایہ والنہایہ)
46 لوگ معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر اسی طرح تبرا کرتے تھے جس طرح حضرت علیؓ کرتے تھے۔ (احکام القرآن
47 سب سے پہلے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے نماز کی تکبیرات کو گھٹایا. (مؤطا امام مالک، کتاب الدلائل)
48 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حجر بن عدی کو محض محبت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے قتل کیا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
49 ️ سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
50 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے محمد بن ابی بکر کو قتل کر کے لاش گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی۔ (خلافت وملوکیت)
51 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ سن کر خوش ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا. (ربیع الابرار، و نصوص الاخیار)
52 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی ماں ہندہ کے سینے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہؓ کی دشمنی بھری ہوئی تھی۔ (شاهنامہ اسلام )
53 ️ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی. (الکامل)
54 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حسنؓ کو شہید کروایا۔ (مروج الذاہب،سیر الاولیاء)
55 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ناحق مال کھانے اور لوگوں کو ناحق قتل کرنے کا حکم دیا۔ (مسند ابی عوانہ)
56 "چار آدمیوں نے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا باپ ہونے کا دعوی کیا" (ربیع الابرار)
57 "امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نامعلوم باپ کا بیٹا تھا" حوالہ "انسانیت موت کے دروازے پر، اور شہادت حسین از ابوکلام آزاد")
58 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ کی توہین کی۔ (کتاب روض الاحبار)
59 امیر معاویہ نے بت فروشی کر کے بت پرستی میں مدد کی ہے۔(کتاب المبسوط)
60 "معاویہ" کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ تہذیب الکمال،  فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
61 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ کی والدہ ایک فاحشہ عورت تھی۔(دیوانِ حسان)
62 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔ (فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ)
63 جنگ صفین میں معاویہ (رضی اللہ عنہ) گمراہی ظاہر ہو گئی  (اسدالغابہ)
64 امیر معاویہ (رضى الله عنہ) نے اسلامی شرع سے انحراف کیا احکام قرآن و سنت سے روگردانی کی.  (حضرت علیؓ تاریخ اور سیاست کی روشنی میں)
65 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) دُشمنانِ رسولﷺ میں سے تھے (تاریخ الامم الاسلامیہ)
66 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی نسبت "حضرت" اور "رضی اللہ عنہ" کہنا بڑی جرات اور بے باکی ہے (حیات وحید الزمان)
67 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور ان کی جماعت سُنتِ رسولﷺ کے دشمن تھے۔ (اسدالغابہ)
68 معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی جبری حکومت تھی معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے زبردستی تشدد سے یزید کی بیعت لی (تہذیب و تمدن اسلامی)
69 1: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکومت جبری لی تھی۔ 2: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ولدالزنا کو اپنا بھائی بنا لیا (مسلمانوں کا عروج و زوال، الکوکب الدُرِی)
70 معاویہ کا دورحکومت ظلم و استبداد کا دور تھا۔ (تحفہ اثناء عشریہ)
71 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سنت بد ایجاد کی، قوت اور رشوت کے ذریعے بیعت لی۔ (امامت عظمیٰ)
72 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے قیصر و کسریٰ کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو نامزد کیا۔ (کلیات شبلی
73 سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
74 اسلام میں پہلا باغی امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ (شرح مقاصد)
75 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اذان میں شہادت رسالت کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ (مروج الذہب للمسعودی، الاخبارالموقفات)
76 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) سود خور تھا۔ (ابن ماجہ، السنن الکبریٰ، طحاوی)
77 معاویہ (رضی اللہ عنہ) بدعتی امرا میں سے ایک ہے۔ (المستدرک، تاريخ دمشق الکبير) .
78 دربارِ معاویہ (رضی اللہ عنہ) میں میں غدر کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف دی جاتی تھی۔ (الصارم المسلول)
79 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) حضرت علیؓ اور اولاد علیؓ سے تعصب رکھتا تھا۔ (مسند احمد بن حنبل)
80 1.معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے دور حکومت میں حضرت علیؓ کی توہین کی جاتی تھی۔ (کتاب آثار قیامت) 2.امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اسلام پر کاری ضرب لگائی۔ (سنت کی آئینی حیثیت)
81 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت تسمیہ کو ترک کر دیا اور بہت سی بدعات کا ارتکاب کیا۔ (دراسات اللبيب) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) لوگوں کو جبراً مذہب علی اختیار کرنے سے روکتا تھا۔ (دراسات اللبيب)
82 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شراب پیتا تھا (مسند امام بن حنبل)
83 شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے پندرہویں پارہ کی آیت نمبر 60 میں الشجرہ الملعونہ سے مراد بلا اختلاف ائمہ مفسرین اور بالاتفاق شیعہ سنی بنو امیہ ہیں اس لیے بنو امیہ قرآن کے فرمان کے مطابق ملعون ہوئے اس لئے ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے
84 ممبر نبوی پر بندر (بنو اُمیہ) ناچ رہے ہیں شیعہ حضرات بنو اُمیہ کی مذمت میں درج ذیل آیت پیش کر کے اس کا شان نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بنو اُمیہ کو ممبر پر چڑھتے دیکھا، تو آنحضرتﷺ غمناک ہوئے اس کے بعد رسولﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا آیت یہ ہے  وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ ہم نے جو خواب آپ کو دکھایا وہ لوگوں کے لئے آزمائش ہے
85 شیعہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) کو گدھے پر سوار دیکھا اس کا ایک بیٹا معاویہ (رضی اللہ عنہ) سواری کو آگے سے کھینچ رہا تھا جبکہ دوسرا بیٹا یہ یزید سواری کو پیچھے سے ہانک  رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا سوار سواری کو کھینچنے والے اور ہانکنے والے پر لعنت ہو۔ دوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) نے عبدمناف کو کہا تھا کہ اہل اسلام کو جلدی اپنی گرفت میں لے لو جنت دوزخ نہیں ہے۔ سوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) نے جبل احد پر کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحابِ محمد  (رضی اللہ عنہ) کو ہٹایا تھا۔
86 شیعہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ و جدل کیا ہے ملک میں فتنہ فساد برپا کیا خونریزی کو حلال جاننا اس طرح آپ سے قتال کرنے والوں نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے نکال دیا۔
87 شیعہ حضرات کی طرف سے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ ورعب دبدبہ سے اپنے بیٹے یزید کی بیعت حاصل کی تھی اور اسلام میں قیصر وکسری کی سنت کو رائج کیا تھا جبکہ انہیں یزید کے فسق و فجور کا علم تھا۔
88 شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
89 شیعہ حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو
90 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاویہ (رضی اللہ عنہ) ایک تابوت میں دوزخ کے نچلے درجے میں ہو گا اور کہے گا اس سے قبل میں نافرمان اور مفسد تھا۔
91 امیر معاویہ کی بیوی کے غیر مردوں سے ناجائز تعلقات تھے۔ معاذاللہ۔ (حیات ایوان)
92 ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کی بدعت معاویہ نے پیدا کی۔ (موطا امام محمد،شرح الوقایہ التوضيح)
93 امیر معاویہ نے اسلام میں بری سنت حضرت علیؓ پر لعن طعن ایجاد کی۔ (الامام زید مصنفہ ابو زہرہ
94 معاویہؓ قنوت میں حضرت علیؓ پر بددعا کرتا تھا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
95 حضرت امیر معاویہ حضرت علیؓ ، امام حسنؓ،  امام حسینؓ  اور ابن عباسؓ  پر لعنت کرتا تھا (البدایہ والنہایہ)
96 اعتراض:حضرت امیر معاویہؓ کا جہنم میں آگ کے تابوت میں ہونا (معاذاللہ)
97 بنوامیہ کے سلاطین، خلیفہ چہارم پر طعن و تشنیع کرتے تھے (نفع المفتی والسائل)