بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔
چنانچہ مسلم شریف کی حدیث لاتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار مجھے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حکم دیا کہ امیر معاویہؓ کو بلاؤ میں بلانے گیا تو وہ کھانا کھارہے تھے ۔ میں نے آ کر عرض کر دیا پھر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ امیر معاویہ کو بلاؤ۔ جب میں گیا تو وہ کھانا کھا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم! وہ کھارہے ہیں۔ تو فرمایا ان کا پیٹ نہ بھرے۔ اور حضور علیہ السلام کی دعا بھی قبول ہے بددعا بھی۔ چنانچہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور علیہ السلام کی بددعا لگی ہے ۔ اس کا جواب دیں ۔
جواب...
اعتراض کرنے والے نے اس حدیث کو سمجھنے میں غلطی کی ۔ کم از کم اتنی ہی بات سمجھ لی ہوتی کہ جو حضورﷺ گالیاں دینے والوں کو معاف کر دیتے ، وہ حضورﷺ اس موقعہ پر حضرت امیر معاویہؓ کو بلا قصور کیوں بد دعا دیتے؟
تیسری بات یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ کہا بھی نہیں کہ آپ کو
سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بلا رہے ہیں۔ صرف دیکھ کر خاموش واپس آئے اور حضور علیہ السلام سے واقعہ عرض کیا۔
چوتھی بات یہ ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نہ کوئی قصور تھا، نہ کوئی خطا اور حضور علیہ اسلام یہ بددعا دیں، یہ ناممکن ہے۔
اب اعتراضات کے جوابات سنتے ہیں کہ عرب میں محاورہ اس قسم کے الفاظ پیار و محبت کے موقع پر بھی بولے جاتے ہیں
ان سے بددعا مقصود نہیں ہوتی ۔
مثلا تیرا پیٹ نہ بھرے، تجھے تیری ماں روئے وغیرہ کلمات غضب کیلئے نہیں بلکہ کرم کیلئے ارشاد ہوئے ہیں اور اگر مان بھی لیا جائے کہ سرکار علیہ السلام نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو بد دعا دی تو بھی یہ بددعا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نتیجے میں رحمت بنی اللہ تعالی نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اتنا بھرا اور اتنا مال دیا کہ انہوں نے سینکڑوں کا پیٹ بھر دیا۔
ایک ایک شخص کو بات بات پر لاکھوں لاکھوں روپیہ انعام دیئے۔ کیونکہ حضور علیہ السلام نے اپنے رب عز وجل سے عہد لیا تھا کہ مولى عزوجل ! اگر میں کسی مسلمان کو بلا وجہ لعنت یا بد دعا کروں تو اسے رحمت اجر اور پاکی کا ذریعہ بنا دینا۔
حدیث .....
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے کتاب الدعوات میں حدیث ہے کہ فرمایا حضور علیہ السلام نے کہ اے اللہ! جس کسی کو برا کہہ دوں تو قیامت میں اس کیلئے اس بد دعا کو قرب کا ذریعہ بنا۔ (بحوالہ مسلم شریف)
اب سمجھ میں آ گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر لگائے گئے سارے الزامات بے بنیاد ہیں اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی ، عاشق رسول اور جید صحابی رسول ہیں۔