جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کا زمانہ فتنوں اور فسادوں سے بھرا تھا ۔اس کے باوجود آپ نے اپنی حکمت اور دانشوری سے امت کو سنبھالے رکھا ۔
اپنی صفوں میں مخلصوں کی کمی تھی اور اختلاف رکھنے والوں کی زیادتی ۔
اس کے باوجود آپ نے نظام سلطنت بخوبی نبھایا ۔اسی وجہ سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو کہنا پڑا:
فتنے کے زمانے میں لوگوں کے حالات دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں تمنا کرنے لگی اللہ میری عمر بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کو لگا دے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں امام ذہبی لکھتے ہیں :
مطلق طور پر امت کی تمام عورتوں سے بڑھ کر فقیہ ۔
آپ سے پاک ،طیب ،مبارک علم وافر مقدار میں روایت کیا گیا ۔
دو ہزار دو سو دس احادیث آپ نے روایت کیں۔ جن میں سے174 متفق علیہ ہیں ۔
منفرد طور پر امام بخاری نے 54 اور اما م مسلم نے 69 احادیث روایت کی ہیں ۔
اپنے آپ کو سنی کہنے والوں کی مرضی ہے ۔مجتہدہ ،فقیہ ،محدثہ اور محبوبہ محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ و سلم کا صحیح فرمان چھوڑ کر جھوٹے ڈھکوسلوں سے جہنم خریدیں یا ام المومنین رضی اللہ عنہا کے فرمان کو سمجھ کر شان امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر سر تسلیم خم کردیں ۔
نوٹ: یہ قول صحیح سند سے ثابت ہے اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ملاحظہ کیجیے ۔
مصنف کتاب:
حسین ثقہ اور فاضل اور صاحب رائے شخص تھا۔
محمد بن مثنی اس کو ابن معین اور ان کے علاوہ ائمہ نے ثقہ کہا ۔ذہلی کہتے ہیں یہ حجت ہے ۔صالح جزرہ کہتے ہیں لہجے کا سچا تھا اس کی عقل میں کوئی شی تھی۔ابو حاتم کہتے ہیں صدوق اور صالح الحدیث ہے ۔ابوعروبہ(مصنف) کہتے ہیں:بصرہ میں اس سے اور یحیی بن حکیم سے زیادہ ثابت کسی کوئی نہیں دیکھا۔امام نسائی فرماتے ہیں :اس میں کوئی حرج نہیں ۔اپنی کتاب میں تبدیلی کرتا تھا ۔ابن حراش کہتے ہیں ۔اثبات رجال میں سے تھا ۔ابن حبان کہتے ہیں اپنی کتاب سے ہی پڑھتا تھا ۔خطیب کہتے ہیں:ثقہ ،ثابت ہے اور تمام ائمہ نے اس سے حجت لی ہے ۔
امام نسائی کہتے ہیں ثقہ تھا ۔اور امام ابن حبان نے اپنی کتاب الثقات میں ذکر کیا اور فرمایا : حدیث کے معاملے میں متقن(مضبوط) تھا ۔
امام احمد : میں اس کی حدیث میں حرج نہیں دیکھتا۔ابو زرعہ:میں اس میں حرج نھیں سمجتھا۔ابو حاتم :صالح الحدیث ہے ۔ابن حبا ن نے ثقات میں ذکر کیا اور فرمایا کبھی کبھار خطا کر جاتا ہے۔
سليمان بن بلال القرشى التيمى مولاهم ، أبو محمد ، و يقال أبو أيوب ، المدنى ( و هو والد أيوب بن سليمان بن بلال )
امام احمد ،ابن معین اور نسائی نے اس کو ثقہ قرار دیا ۔امام احمد نے فرمایا ثقہ ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔محمد بن سعد کہتے ہیں :۔۔۔۔۔۔۔۔۔ثقہ تھا اور کثیر احادیث بیان کرنے والا تھا ۔
ثقہ تھا عربی سکھاتا تھا ۔اپنی والدہ مرجانہ ،انس بن مالک اور الاعرج سے احادیث لی ابن معین کہتے ہیں یہ ثقہ تھا ۔
انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت لی ۔ان سے ان کے بیٹے علقممہ بن ابی علقمہ نے روایت لی ۔ان (مرجانہ) کو ابن حبان نے اپنی کتاب ثقات میں ذکر کیا ہے ۔(جس سے معلوم ہو ایہ ثقہ تھیں)