Sunni Library



حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ2)

احمد محمدی


جناب خالد بن معدان سے روایت ہے کہ حضرت مقدام بن معدیکرب ، عمرو بن اسود اور قبیلہ بنو اسد کا ایک آدمی جو اہل قنسرین میں سے تھا ، حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے ۔ معاویہ نے مقدام سے کہا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہ وفات پا گئے ہیں ؟ تو مقدام نے ( انا لله وانا اليه راجعون ) پڑھا ۔ تو ایک آدمی نے ان سے کہا : کیا تم اس کو مصیبت سمجھتے ہو ؟ انہوں نے کہا : میں ان کی وفات کو مصیبت کیوں نہ سمجھوں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو اپنی گود میں بٹھایا تھا اور کہا تھا :’’ یہ ( حسن ) مجھ سے ہے اور حسین علی سے !‘‘ اسدی آدمی نے کہا : دہکتا کوئلہ تھا جسے اللہ عزوجل نے بجھا دیا ۔ مقدام نے کہا : مگر ( میں تو ایسی بات نہیں کہتا جو اس اسدی نے کہی ہے ) میں آج تمہیں غصہ دلا کے رہوں گا اور وہ کچھ سناؤں گا جو تمہیں برا لگے ۔ پھر کہا : اے معاویہ ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کرنا اور اگر غلط کہوں تو تردید کر دینا ۔ معاویہ نے کہا : ایسے ہی کروں گا ۔ مقدام نے کہا : میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے ؟ کہا ہاں ۔ مقدام نے پھر کہا : میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تمہیں خبر ہے کہ ‘ رسول اللہ ﷺ نے ریشم پہننے سے روکا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ حضرت مقدام نے کہا : میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں ، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے درندوں کی کھالیں پہننے اور ان پر سوار ہونے سے روکا ہے ؟ کہا : ہاں ۔ مقدام نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے یہ سب کچھ تمہارے گھر میں دیکھا ہے اے معاویہ ! اس پر معاویہ نے کہا : اے مقدام ! مجھے معلوم تھا کہ میں تجھ سے ہرگز نہیں بچ سکوں گا ۔ خالد بن معدان نے بیان کیا کہ پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام کے لیے اس قدر انعام کا حکم دیا جو اس کے دوسرے دو ساتھیوں کے لیے نہیں تھا اور ان کے بیٹے کے لیے دو سو والوں میں حصہ مقرر کر دیا ۔ چنانچہ حضرت مقدام رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیا ۔ مگر اسدی نے جو وصول کیا اس میں سے کسی کو کچھ نہ دیا ۔ معاویہ کو یہ خبر پہنچی تو انہوں نے کہا : مقدام کھلے ہاتھ کے سخی آدمی ہیں اور اسدی اپنے مال کی خوب حفاظت کرنے والا ہے ۔

سنن ابی داؤد 4131

اس حدیث کا جواب درکار ہے۔۔۔

الجواب

سیدنا معاویہ کے خلاف مرزا جہلمی اور اس کے مقلدین سنن ابی داؤد کی ایک روایت(4131) پیش کرتے ہیں روایت اس طرح۔

Sunnan e Abu Dawood#4131

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ بَحِيرٍ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ خَالِدٍ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، ‌‌‌‌‌‏وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، ‌‌‌‌‌‏وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ  أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، ‌‌‌‌‌‏فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ:‌‌‌‏ أَتَرَاهَا مُصِيبَةً ؟ قَالَ لَهُ:‌‌‌‏ وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ هَذَا مِنِّي، ‌‌‌‌‌‏وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ الْأَسَدِيُّ:‌‌‌‏ جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَقَالَ الْمِقْدَامُ:‌‌‌‏ أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ‌‌‌‌‌‏ثُمَّ قَالَ:‌‌‌‏ يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، ‌‌‌‌‌‏فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، ‌‌‌‌‌‏فَكَذِّبْنِي، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ أَفْعَلُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ ؟ قَالَ:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ ؟ قَالَ:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا ؟ قَالَ:‌‌‌‏ نَعَمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‌‌‌‏ قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ خَالِدٌ:‌‌‌‏ فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، ‌‌‌‌‌‏فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ:‌‌‌‏ وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏ أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ  .

مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا:  یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے ۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔

یہ روایت 3 علتوں کی وجہ سے ضعیف ہے

☆ پہلی علت

اس روایت میں بقیہ بن ولید مدلس ہیں اور انہوں نے یہ روایت

عن (حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ بَحِيرٍ،)

سے روایت کی اور مدلس جب عن سے روایت کرے تو قبول نہیں ہوتی

اور مرزا انجینئر بھی اس اصول کو بارہا اپنے کلپس میں بیان کر چکا ہے کہ

" یہ پیٹ رول ہے صحیح مسلم کے مقدمے میں اور محدثین کا اجماع ہے مدلس کی عن والی روایت سماع کی تصریح کے بغیر ضعیف تصور کی جاتی ہے "

☆ دوسری علت

بقیہ بن ولید عام مدلس نہیں بلکہ وہ تدلیس تسویہ کرتا تھا

عام تدلیس :

مدلس ایسے راوی کو کہتے ہیں جو بسا اوقات اپنے استاد کو روایت کرنے میں گرا دے یعنی جس سے اس نے یہ حدیث سنی اس کا نام نا لے بلکہ اس سے اگلے بندے کا نام لے کر آگے سند بیان کر دے اور سند " عن " کے ساتھ بیان کرے کہ فلاں سے روایت ہے

تدلیس تسویہ:

تدلیس تسویہ (تسویہ سے مراد برابر کرنا) سے مراد کہ راوی صرف اپنے استاد کو روایت میں سے نا گرائے بلکہ وہ سند میں کسی بھی راوی کو کسی بھی موقع پر گرا دیتا ہے اور تدلیس تسویہ کرنے والا جب تک پوری سند میں سماع کی صراحت پیش نہ کرے تب تک روایت قابل قبول نہیں ہوتی

☆ تیسری علت

جب عقبہ بن ولید سے کوئی حمصی راوی بیان کرے اور سماع کی تصریح بھی بیان کر دے تو بھی اس کی سماع کی صراحت قابل قبول نہیں

امام زرعہ الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب عقبہ بن ولید سے کوئی حمصی راوی بیان کرے اور سماع کی تصریح بھی کر دے تو اس کی سماع کی تصریح قابل قبول نہیں اگرچہ اس روایت میں حدثنا کا لفظ منقول ہے لیکن یہ حدیث بقیہ نے عبد العزيز سے نہیں سنی یہ راویت اہل حمص سے مروی ہے اور اہل حمص سماع کی تصریح کی تمیز نہیں کرتے تھے

(کتاب العلل مجلد السادس صفحہ: 281)

بعض مرزا کے مقلدین اس روایت کے جواب میں مسند احمد (حدیث نمبر: 17189) کی ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ اس میں بقیہ بن ولید نے سماع کی تصریح بیان کی ہے

گزارش یہ ہے کہ مسند احمد کی اس روایت میں بقیہ بن ولید نے اپنے استاد سے تو سماع کی تصریح بیان کر دی لیکن سند میں "عن خالد بن معدان" پھر بھی موجود ہے یعنی سند میں "عن" اب بھی موجود ہے لہٰذا بقیہ بن ولید کی تدلیس تسویہ کی وجہ سے پوری سند میں سماع کی صراحت ضروری ہے اس کے بغیر روایت قابل قبول نہیں

نوٹ: مسند احمد میں اسی حدیث کے تحت شیخ شعیب الارنووط نے اس کی سند کو ضعیف کہا۔

وجہ ضعف: بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

البانی یا  زبیر علی زئی  نے اگر اس روایت کو صحیح کہا ہے تو یہ ان کی علمی خطأ ہے کیونکہ بہت سے محدثین نے بقیہ بن ولید کو مدلس کہا اور کہا یہ تدلیس تسویہ کرتا ہے اس ضمن میں دلائل نیچے آرہے ہیں۔

بعض لوگوں کا اعتراض ہوتا ہے کہ یہ لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ کا جھوٹا دفاع کرنے کے چکر میں اپنی طرف سے دلیلیں بناتے ہیں۔

اعتراض کے جواب:

ہم دس محدثین کے حوالے پیش کریں گے جس سے ثابت ہو جائے گا کہ بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کرتا ہے اور تدلیس تسویہ کرنے والے کا پوری سند میں سماع کی صراحت کرنا ضروری ہوتی ہے

♦️ پہلا حوالہ

امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ کے بیٹے امام عبدالرحمن بن ابی حاتم ان کی کتاب " العلل " ہے  اس میں انہوں نے اپنے والد کا قول نقل کیا ہے کہ بقیہ بن ولید تدلیس تسویہ کرتا ہے

(کتاب العلل المجلد الخامس صفحہ: 251)

♦️ دوسرا حوالہ

امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الکفایہ فی علم الرویہ میں یہی بات لکھی ہے کہ بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہےتدلیس تسویہ کرنے والے کو پوری سند میں سماع کی صراحت ضروری ہوتی ہے

(کتاب الکفایہ فی علم الرویہ صفحہ: 365)

♦️ تیسرا حوالہ

امام ابن جوازی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب العلل المتناھیة میں لکھا بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(کتاب العلل المتناھیة جز الاول صفحہ: 162 ، 470 ، 469)

(کتاب العلل المتناھیة جز الثانی صفحہ: 731)

♦️ چوتھا حوالہ

امام ابن ملقن رحمہ اللہ نے اپنی کتاب البدر المنیر میں لکھا بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(البدر المنیر المجلد الخامس صفحہ: 102)

♦️ پانچواں حوالہ

امام ابن قطان الفاصی رحمہ اللہ انہوں نے بھی کہا بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے یہ بات حافظ ابن حجر نے التلخیص الحبیر میں ذکر کی

(تلخیص الحبیر الجز الثالث صفحہ: 309)

♦️ چھٹا حوالہ

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب اتحاف المھرة میں لکھا کہ بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(اتحاف المھرة جز الثالث عشر صفحہ: 234)

♦️ ساتواں حوالہ

حافظ علائی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جامع التحصیل میں یہ بات لکھی بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(جامع التحصیل صفحہ: 105)

♦️ آٹھواں حوالہ

امام زرکشی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب النکت علی المقدمة ابن صلاح میں لکھا بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(النکت علی المقدمة ابن صلاح الجز الثانی صفحہ: 106)

♦️ نواں حوالہ

حافظ ابن عراقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب المدلسین میں لکھا بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(المدلسین صفحہ: 37)

♦️ دسواں حوالہ

علامہ السبط العجمی اپنی کتاب التبیین الاسماء المدلیسن یہ بات لکھی بقیہ بن ولید مدلس ہے اور تدلیس تسویہ کرتا ہے

(التبیین الاسماء المدلیسن صفحہ: 16)

غور فرمائیں! کیا یہ سب محدثین سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا جھوٹا دفاع کرتے رہے؟؟

حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ1)۔

راوی بقیہ بن ولید کی تدلیس (اسکینز)


اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات
2 کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلفاء میں ہوتا ہے؟
3 حضرت امیر معاویہ ؓ اور بت فروشی (شیعہ اعتراض کا تحقیقی رد)۔
4 رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب
5 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کا لشکر باغی ہے ؟ بخاری حدیث نمبر 2812 کی وضاحت
6 کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار کیا؟
7 حضرت امیر معاویہؓ پر علامہ بدرالدین عینیؒ کا اعتراض ؟
8 کیا صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت امیر معاویہ رض نے سیدنا علی رض کو گالیاں دینے کا حکم دیا؟
9 کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟ (صحیح مسلم، مسند احمد)
10 "اگر آپ اس دور میں ہوتے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے یا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے؟"
11 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔؟
12 کیا حضرت معاویہؓ نے حضرت حسن ؓ کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں؟
13 صلح حسنؓ اور امیر معاویہؓ کی ایک شرط کی حقیقت
14 فتنوں کا زمانہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
15 کیا معاويہ بن أبي سفيان ؓ سیدنا علی ؓ کو گالیاں دیتے یا دلواتے تھے؟
16 حضرت امیر معاویہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
17 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ(پارٹ1)
18 خلافت علیؓ کے بعد شر تھا جس میں بر سر ممبر علیؓ پر لعنت کی جاتی تھی(عمدۃالقاری)
19 معاویہؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کی بدعت جاری کی ہے(تاریخ اسلام، مسلمانوں کا عروج و زوال)۔
20 عمرؓ بن عبدالعزیز کے دور میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کا سلسلہ بند ہوا (تاریخ ملت)
21 آل فاطمہؓ کی توہین حضرت علیؓ پر تبرا بازی فضائل معاویہؓ گھڑے گئے(سیرت النبی شبلی)
22 1.معاویہ نے رسوا کن اور حیا سوز بدعت ممبروں پر تبرا بازی ایجاد کی۔ 2۔ بحکم امیر معاویہ منابر پر حضرت علیؓ کی شان میں گستاخی کی گئی
23 60 سال تک خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم ہوتا رہا۔  (الخلفاء الراشدون)
24 سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ
25 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
26 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سود کھایا ہے وہ حلق تک جہنم میں ہے ۔ (شرح معانی الاثار، نکیرات الاعیان)
27 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے امامِ حق کے خلاف بغاوت کی. (ما قال اصحاب الانابه)
28 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہ ؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟
29 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حد سرقہ کو ترک کیا۔ (احکام السلطانيہ)
30 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت کافروں کو مسلمانوں کا وارث قرار دیا۔ (البدایہ والنہایہ، المغنی)
31 ️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
32 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) خطاء کار اور امام حق پر بغاوت کرنے والا تھا۔(التمہید ابو الشکور السلمی)
33 معاویہ (رضی اللہ عنہ) ظالم اور خارجی تھا۔(ادب القاضی)
34 معاویہ (رضی اللہ عنہ) راہ حق سے ہٹا ہوا ائمہ پر خروج کرنے والا تھا۔ (ادب القاضی)
35 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) آگ کے ایک صندوق میں ہے۔ 2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان، معاویہ، مروان بن حکم پر لعنت کی ہے۔ (خلافت بغداد کا دور انحطاط)
36 ️ امیر معاویہ (رضى الله عنہ) مجبوراً اسلام میں داخل ہوا اور بخوشی اسلام سے نکل گیا۔ ( الکامل)
37 اصحابِ جمل وصفین ( حضرت عائشہ و معاویہ وغیرہ) ظالم ہیں۔( دراسات للبيب)
38 معاویہ (رضى الله عنہ) نے غلبہ سے حکومت حاصل کر کے پھر سُنت سیہ کو ایجاد کیا بڑا گناہ کیا ہے۔ (ابوالکلام آزاد زعیم السیاسی)
39 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر جلیل القدر بدری صحابہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے۔ (احکام القرآن)
40 معاویہ (رضی اللہ عنہ) امام پر خروج کرنے والے ظالم بادشاہ تھا۔ ( تبیین الحقائق )
41 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی اور سلطان جابر تھا۔ (البحرالرائق، فتح القدير، لسان الاحکام فی معرفتہ الاحکام، الہدایه، فتاویٰ جامع الفوائد)
42 امیر معاویہ (رضى الله عنه) کی حکومت غیر قانونی اور ظالمانہ تھی۔ (ادب القاضی)
43 1: امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے دینار پر اپنی تصویر بنا کر قیصر و کسریٰ کا اتباع کیا۔ (امیر معاویہ از انیس زکریا نصولی) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور اس کا باپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے جو کفر کو چُھپاتے تھے۔ (الحسن و الحسین رضاء مصری) 3: رسول پاکﷺ نے معاویہ (رضی اللہ عنہ) اس کے بھائی عتبہ اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (الحسن و الحسین رضا، مصری) 4: رسول پاکﷺ نے سات مقامات پر ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (ایضاً) 5: معاویہ (رضی اللہ عنہ) خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا تھا۔(طبری) 6: معاویہ (رضی اللہ عنہ) باطن میں باغی تھا ظاہر میں دم عثمانؓ کا نام لے کر اپنی بغاوت پر پردہ ڈالتا تھا۔ (البیان الاظہر)
44 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
45 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) جاہلیت کے بُتوں میں سے ایک بُت ہے (البدایہ والنہایہ)
46 لوگ معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر اسی طرح تبرا کرتے تھے جس طرح حضرت علیؓ کرتے تھے۔ (احکام القرآن
47 سب سے پہلے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے نماز کی تکبیرات کو گھٹایا. (مؤطا امام مالک، کتاب الدلائل)
48 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حجر بن عدی کو محض محبت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے قتل کیا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
49 ️ سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
50 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے محمد بن ابی بکر کو قتل کر کے لاش گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی۔ (خلافت وملوکیت)
51 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ سن کر خوش ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا. (ربیع الابرار، و نصوص الاخیار)
52 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی ماں ہندہ کے سینے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہؓ کی دشمنی بھری ہوئی تھی۔ (شاهنامہ اسلام )
53 ️ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی. (الکامل)
54 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حسنؓ کو شہید کروایا۔ (مروج الذاہب،سیر الاولیاء)
55 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ناحق مال کھانے اور لوگوں کو ناحق قتل کرنے کا حکم دیا۔ (مسند ابی عوانہ)
56 "چار آدمیوں نے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا باپ ہونے کا دعوی کیا" (ربیع الابرار)
57 "امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نامعلوم باپ کا بیٹا تھا" حوالہ "انسانیت موت کے دروازے پر، اور شہادت حسین از ابوکلام آزاد")
58 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ کی توہین کی۔ (کتاب روض الاحبار)
59 امیر معاویہ نے بت فروشی کر کے بت پرستی میں مدد کی ہے۔(کتاب المبسوط)
60 "معاویہ" کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ تہذیب الکمال،  فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
61 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ کی والدہ ایک فاحشہ عورت تھی۔(دیوانِ حسان)
62 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔ (فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ)
63 جنگ صفین میں معاویہ (رضی اللہ عنہ) گمراہی ظاہر ہو گئی  (اسدالغابہ)
64 امیر معاویہ (رضى الله عنہ) نے اسلامی شرع سے انحراف کیا احکام قرآن و سنت سے روگردانی کی.  (حضرت علیؓ تاریخ اور سیاست کی روشنی میں)
65 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) دُشمنانِ رسولﷺ میں سے تھے (تاریخ الامم الاسلامیہ)
66 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی نسبت "حضرت" اور "رضی اللہ عنہ" کہنا بڑی جرات اور بے باکی ہے (حیات وحید الزمان)
67 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور ان کی جماعت سُنتِ رسولﷺ کے دشمن تھے۔ (اسدالغابہ)
68 معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی جبری حکومت تھی معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے زبردستی تشدد سے یزید کی بیعت لی (تہذیب و تمدن اسلامی)
69 1: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکومت جبری لی تھی۔ 2: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ولدالزنا کو اپنا بھائی بنا لیا (مسلمانوں کا عروج و زوال، الکوکب الدُرِی)
70 معاویہ کا دورحکومت ظلم و استبداد کا دور تھا۔ (تحفہ اثناء عشریہ)
71 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سنت بد ایجاد کی، قوت اور رشوت کے ذریعے بیعت لی۔ (امامت عظمیٰ)
72 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے قیصر و کسریٰ کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو نامزد کیا۔ (کلیات شبلی
73 سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
74 اسلام میں پہلا باغی امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ (شرح مقاصد)
75 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اذان میں شہادت رسالت کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ (مروج الذہب للمسعودی، الاخبارالموقفات)
76 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) سود خور تھا۔ (ابن ماجہ، السنن الکبریٰ، طحاوی)
77 معاویہ (رضی اللہ عنہ) بدعتی امرا میں سے ایک ہے۔ (المستدرک، تاريخ دمشق الکبير) .
78 دربارِ معاویہ (رضی اللہ عنہ) میں میں غدر کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف دی جاتی تھی۔ (الصارم المسلول)
79 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) حضرت علیؓ اور اولاد علیؓ سے تعصب رکھتا تھا۔ (مسند احمد بن حنبل)
80 1.معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے دور حکومت میں حضرت علیؓ کی توہین کی جاتی تھی۔ (کتاب آثار قیامت) 2.امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اسلام پر کاری ضرب لگائی۔ (سنت کی آئینی حیثیت)
81 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت تسمیہ کو ترک کر دیا اور بہت سی بدعات کا ارتکاب کیا۔ (دراسات اللبيب) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) لوگوں کو جبراً مذہب علی اختیار کرنے سے روکتا تھا۔ (دراسات اللبيب)
82 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شراب پیتا تھا (مسند امام بن حنبل)
83 شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے پندرہویں پارہ کی آیت نمبر 60 میں الشجرہ الملعونہ سے مراد بلا اختلاف ائمہ مفسرین اور بالاتفاق شیعہ سنی بنو امیہ ہیں اس لیے بنو امیہ قرآن کے فرمان کے مطابق ملعون ہوئے اس لئے ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے
84 ممبر نبوی پر بندر (بنو اُمیہ) ناچ رہے ہیں شیعہ حضرات بنو اُمیہ کی مذمت میں درج ذیل آیت پیش کر کے اس کا شان نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بنو اُمیہ کو ممبر پر چڑھتے دیکھا، تو آنحضرتﷺ غمناک ہوئے اس کے بعد رسولﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا آیت یہ ہے  وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ ہم نے جو خواب آپ کو دکھایا وہ لوگوں کے لئے آزمائش ہے
85 شیعہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) کو گدھے پر سوار دیکھا اس کا ایک بیٹا معاویہ (رضی اللہ عنہ) سواری کو آگے سے کھینچ رہا تھا جبکہ دوسرا بیٹا یہ یزید سواری کو پیچھے سے ہانک  رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا سوار سواری کو کھینچنے والے اور ہانکنے والے پر لعنت ہو۔ دوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) نے عبدمناف کو کہا تھا کہ اہل اسلام کو جلدی اپنی گرفت میں لے لو جنت دوزخ نہیں ہے۔ سوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) نے جبل احد پر کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحابِ محمد  (رضی اللہ عنہ) کو ہٹایا تھا۔
86 شیعہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ و جدل کیا ہے ملک میں فتنہ فساد برپا کیا خونریزی کو حلال جاننا اس طرح آپ سے قتال کرنے والوں نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے نکال دیا۔
87 شیعہ حضرات کی طرف سے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ ورعب دبدبہ سے اپنے بیٹے یزید کی بیعت حاصل کی تھی اور اسلام میں قیصر وکسری کی سنت کو رائج کیا تھا جبکہ انہیں یزید کے فسق و فجور کا علم تھا۔
88 شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
89 شیعہ حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو
90 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاویہ (رضی اللہ عنہ) ایک تابوت میں دوزخ کے نچلے درجے میں ہو گا اور کہے گا اس سے قبل میں نافرمان اور مفسد تھا۔
91 امیر معاویہ کی بیوی کے غیر مردوں سے ناجائز تعلقات تھے۔ معاذاللہ۔ (حیات ایوان)
92 ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کی بدعت معاویہ نے پیدا کی۔ (موطا امام محمد،شرح الوقایہ التوضيح)
93 امیر معاویہ نے اسلام میں بری سنت حضرت علیؓ پر لعن طعن ایجاد کی۔ (الامام زید مصنفہ ابو زہرہ
94 معاویہؓ قنوت میں حضرت علیؓ پر بددعا کرتا تھا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
95 حضرت امیر معاویہ حضرت علیؓ ، امام حسنؓ،  امام حسینؓ  اور ابن عباسؓ  پر لعنت کرتا تھا (البدایہ والنہایہ)
96 اعتراض:حضرت امیر معاویہؓ کا جہنم میں آگ کے تابوت میں ہونا (معاذاللہ)
97 بنوامیہ کے سلاطین، خلیفہ چہارم پر طعن و تشنیع کرتے تھے (نفع المفتی والسائل)