Sunni Library



سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ

جعفر صادق


سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ
تحریر: نقیہ کاظمی
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیماری اور انتقال کے متعلق اہل تراجم اور مؤرخین نے مختلف روایات ذکر کی ہیں۔
ان میں سے ایک عام شہرت یافتہ روایت یہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی ازواج میں سے ایک زوجہ "مسماة جعدہ بنت اشعث بن قیس کندی" تھی۔ اس نے اپنی ناعاقبت اندیشی کی بنا پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر پلا دی جس کی وجہ سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ سخت بیمار ہو گئے۔ ان کی بیماری میں اس قدر شدت تھی کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بار بار اجابت ہونے لگی کہتے ہیں کہ یہ بیماری قریبا چالیس یوم تک چلی گئی .
ابوعوانة عن مغيره عن ام موسی ان جعدة بنت الأشعث بن قيس سقت الحسن السم فاشحكي فكان توضع تحته طشت و ترفع اخرى نحوا من اربعين
مختصر تاریخ ابن عساکر جلد میں ۳۸ تست ترجمہ حسن بن علیه -
  سیراعلام النبلاء للذہبی میں ۱۸۴ ۳ تست ترجمه الحسن بن علیه -
 تاریخ ابن عساکر لابن منظور می ۲۹ ج ، تحت ترجم الحسن بن علی -
 ایک روایت.
اسی سلسلہ میں مؤرخین نے ایک دوسری روایت بھی ذکر کی ہے جس سے اس واقعہ کی چند دیگر متعلقہ چیزیں بھی واضح ہو جاتی ہیں اس دور کے ایک شخص میر بن اسحاق کہتے ہیں کہ ہم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیماری کے دوران عیادت کے لیے حاضر ہوئے۔ ہم نے مزاج پرسی کی وہ بار بار بیت الخلاء میں جا رہے تھے۔ اس وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی کیفیت طبع بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی تم مجھے کئی بار زہر دی گئی ہے اور جتنی سخت زہر اس بار دی گئی ہے پہلے بھی نہیں دی گئی اور ساتھ فرماتے تھے کہ میرا جگر ٹکڑے ہو کر خارج ہو رہا ہے میر کہتے ہیں کہ دوسرے دن میں پھر حاضر خدمت ہوا اس وقت حضرت حسن رضی عنہا کی نہایت پریشان کن حالت تھی۔
اسی دوران حضرت حسین رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور انہوں نے اپنے برادر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو کہا کہ اے بھائی مجھے مطلع کیجئیے کہ آپ کو کس نے زہر دیا ہے؟
تو حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ کیوں دریافت کرتے ہیں؟ کیا آپ اس کو قتل کرنا چاہتے ہیں؟ تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! اس وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں مجھے اس معاملہ میں کچھ بیان نہیں کرنا چاہتا اگر وہ ہے جس کے متعلق میں گمان کرتا ہوں تو اللہ تعالیٰ زیادہ سخت انتقام لینے والے ہیں (وہ اس سے انتقام لے لیں گے) اور اگر اس طرح نہیں بلکہ میرا گمان غلط ہے تو پھر اللہ کی حکم میں نہیں چاہتا کہ کوئی غیر قاتل اور ناکردہ گناه آدمی میری وجہ سے قتل کیا جائے۔
 فائدہ: یعنی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو بھی معلوم نہیں تھا صحیح طرح تو آج شیعہ کو کس نے بتایا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے زہر دیا؟؟؟
اس کے بعد جناب حسن مجتبی بن علی رضی اللہ عنہ کا جلد انتقال ہوگیا اور ان کی تاریخ انتقال ه ربیع الاول 49ھ یا ۵۰ھ موافق فروری ۹۹۹ء ہے اور اس میں مزید اقوال بھی تاريخ میں پاۓ جاتے ہیں۔
ابن علية عن ابن عون عن عمير بن اسحق قال دخلنا على الحسن بن على نعوده فقال لصاحبی يافلان سلنى ثم قام من عندنافدخل كنيفاثم خرج فقال اني والله قد لفظت طائفة من كبدی قلبمها
بعود وانی قد سقيت السم مرارافلم اسق مثل هذافلما كان الغدانيته وهو يسرق فجاء الحسين فقال ای اخیاانبئنی من سفاک قال لملحقحله؟ قال نعم قال ماانامحدثك شيا- ان يكن صاحبي الذي اظن فالله اشد نقمة والافوالله لايقبل ہی بری له۔
ان سے معلوم ہوا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات زہر خورانی سے ہوئی آنموصوف نے زہر دہندہ کا نام نہیں ظاہر کیا بلکہ پوشیدہ رکھا۔ ،
اور معاملہ ہذا میں کمال بردباری اختیار کی اور صبر و تحمل کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ ، اور عمر بھر کسی شخص کی ایذارسانی کے روادار نہیں ہوئے۔
یہ الی اللہ کی صفات کالمہ ہیں اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ ان صفات کے حامل تھے رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین
 ایک اور روایت
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے انتقال کے موقع پر کئی نوع کی روایات پائی جاتی ہیں ۔ ان میں سے ایک روایت حافظ الذہبی نے سیراعلام النبلاء میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ شام کے علاقہ میں جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچی حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ وہاں اتفاقا موجود تھے۔ پیش آمده حالات بتلائے گئے تو اس موقعہ پر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان حالات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عجیب بات ہے کہ جناب حسن رضی اللہ عنہ نے بئر رومہ کے پانی کے ساتھ شہد ملا کر نوش کیا اور موت واقع گی)
اس کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اظہار تعزیت کیا اور تسلی کے کلمات ادا کیے اور ان کی خدمت میں ایک معقول نقدی پیش کی اور کہا کہ اس کو
اپنے اہل و عیال میں تقسیم کردیے۔ ابوهلال عن قتاده قال معاويه واعجباللحسن اشرب
شربة من عسل بماء رومة فقضى نحبه ثم قال لابن عباس لايستوک الله ولايحزنك في الحسن.. بله
مختصر یہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے باعث انتقال میں کئی تم کے اقوال مورخین تقرر کئے ہیں۔ مذکورہ روایت بھی گویا کہ ایک قول کے درجہ میں ہے
 تنبیہ
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے سلسلہ میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس طرح لکھا ہے کہ
فقيل انه مات مسموما وهذه شهادة له وكرامة في حقه ولكن لم يمت مقاتلات
یعنی آپ کی وفات زہر خوارنی سے ہوئی اور یہ ان کے حق میں شہادت کے درجہ میں ہے اور ان کے لیے کرامت و فضیلت ہے اور قتال کرتے ہوئے آپ کی وفات نہیں ہوئی۔
*ایک شبہ کا ازالہ*
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقعہ پر بحث ہذا کے آخر میں بھی شیعہ کی طرف سے یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو ان کی اہلیہ کی طرف سے جو زہر لائی گئی وہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے تمام معاملہ کیا گیا اور انہوں نے ان کی زوجہ سے رابطہ کر کے یہ کام کروایا تھا۔
جواباً ہم عرض کرتے ہیں یہ بہتان اور جھوٹ ہیں یہ سب سے پہلے شیعہ مورخ مسعودی نے لکھا پھر اس کو دیکھا دیکھی سب نے نقل کر دیا جبکہ اہلسنّت کی کسی کتاب میں نہیں صحیح سند نہیں لکھا مزید مفصل جواب مولانا نافع رحمہ اللہ کی کتاب سیرت حضرت معاویہ جلد دوم (جواب الطاعن) میں لکھا ہے اس کو ملاحظہ فرمائیں
وہاں کبار علماء کرام مثلا حافظ ابن کثیر دمشقی
خلدون مغربی کی تحقیق درج کر دی ہے کہ ... حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف اس فعل کا انتساب بالکل غلط ہے اور جن روایات کی بنا پر امیر معاویہ پر الزام لگایا گیا ہے وہ شیعوں کی روایات ہیں اور شیعہ کی طرف سے اس نوع کے الزامات کوئی از بعید نہیں
درایت کے اعتبار سے بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف اس فعل کا انتساب کرنا غلط ہے اس لیے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا جنازه سعید بن العاص الاموی (جو اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اس طرف سے حاکم مدینہ تھے) نے پڑھایا۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاں بطور وفد کے ہمراہ سال تشریف لے جاتے تھے۔ اس وقت ان کے لیے بہت کچھ انعام و اکرام حضرت معاویہ کی طرف سے کیا جاتا تھا حضرت حسین رضی اللہ عنہ اسے بخوشی قبول کرتے تھے۔
51ھ میں جب غزوہ قسطنطنیہ پیش آیا تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ اس میں جا کر شامل ہوئے اور اس وقت امیر الجیش حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا فرزند یزید تھا۔
 مطلب یہ ہے کہ قبیلہ کے اکابر اور اقارب کو جن لوگوں نے زہر دلا کر قتل کر ڈالا ہو، ان لوگوں سے اپنے جنازے پڑھوانا ان کے ہمراہ غزوات میں شرکت کرنا۔ ان سے عطایا اور وظائف حاصل کرنا وغیرہ وغیرہ یہ کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟
یہ چیزیں تو ان حضرات کی عزت نفس اور فطری غیرت کے بر خلاف ہیں ان تمام چیزوں کو پیش نظر رکھنے سے واضح طور پر معلوم ہو تا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے واقعہ انتقال میں کوئی دخل نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس معاملہ میں ملوث تھے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس معاملہ میں اپنی تحقیق بالفاظ ذیل تحریر کی ہے ۔
و عندي ان هذا ليس بصحيح و عدم صحته عن ابيه معاوية بطريق الاولى والاحرى
یعنی ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یزید کی طرف زہر خوارنی کی نیت کرنا میرے نزدیک صحیح نہیں ہے (غلط ہے) اور ان کے والد امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف نیت کرنا طریق اولی غلط ہے صحیح نہیں
 وفات اور جنازه
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی بیماری کے ایام نہایت صبر و عمل سے گزارے اور ربیع الاول ۴۹ھ میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اس وقت کے امیر مدینہ سعید بن العاص الاموی رضی اللہ عنہ تھے ان کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ آپ جنازہ پڑھائیں اور ساتھ ہی قاعده شرعی بیان فرمایا کہ :...
لولا انها سنة ماقدمت لین دین اسلام میں سنت یہی ہے کہ امیر وقت نماز جنازہ پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے۔ اگر یہ سنت نبوی نہ ہوتی تو میں آپ کو صلوة جنازہ کے لیے مقدم نہ کرتا،
اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اپنے بھائی کی وفات کے بعد بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ امیر کی اطاعت سے نہیں نکلے۔
پس ثابت ہوا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر کا واقعہ ہی جھوٹا ہے اگر صحیح مان لیا جائے تو وہی لوگوں تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کرنا سراسر بہتان تراشی ہے
حوالہ جات
 البدایہ والنہایۃ ج 8 ص 43 تحت سنۃ 40ھ
 کتاب المعرفۃ التاریخ البسوی ج1 ص 216
 منہاج السنہ ج 2 ص 121 طبع لاہور
 حلیہ الاولیاء ج 2 ص 38


اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 حضرت سیدنا حسنؓ کی حضرت امیر معاویہؓ سے صلح
2 حضرت امیر معاویہ کی وفات کی وجہ ان کے جسم میں پھوڑا (دبیلہ) ہوجانا تھا!
3 سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے صفین کے مقتولین کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ھمارے اور ان کے مقتولین جنت ميں جائيں گے۔
4 سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ نے خاندان بنوامیہ سے متعلق فرمایا: ’’ان کی حکومت شریرترین بادشاہت میں سے ایک ہے۔
5 کیا بنو امیہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر  اموی بد ترین بادشاہ تھے نعوذ باللہ
6 کیا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے باپ سے زیادہ خلافت کا حق دار ہوں؟؟؟
7 صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات
8 کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلفاء میں ہوتا ہے؟
9 حضرت امیر معاویہ ؓ اور بت فروشی (شیعہ اعتراض کا تحقیقی رد)۔
10 رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب
11 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کا لشکر باغی ہے ؟ بخاری حدیث نمبر 2812 کی وضاحت
12 کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار کیا؟
13 حضرت امیر معاویہؓ پر علامہ بدرالدین عینیؒ کا اعتراض ؟
14 کیا صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت امیر معاویہ رض نے سیدنا علی رض کو گالیاں دینے کا حکم دیا؟
15 کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟ (صحیح مسلم، مسند احمد)
16 "اگر آپ اس دور میں ہوتے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے یا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے؟"
17 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔؟
18 کیا حضرت معاویہؓ نے حضرت حسن ؓ کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں؟
19 صلح حسنؓ اور امیر معاویہؓ کی ایک شرط کی حقیقت
20 فتنوں کا زمانہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
21 کیا معاويہ بن أبي سفيان ؓ سیدنا علی ؓ کو گالیاں دیتے یا دلواتے تھے؟
22 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ2)
23 حضرت امیر معاویہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
24 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ(پارٹ1)
25 خلافت علیؓ کے بعد شر تھا جس میں بر سر ممبر علیؓ پر لعنت کی جاتی تھی(عمدۃالقاری)
26 معاویہؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کی بدعت جاری کی ہے(تاریخ اسلام، مسلمانوں کا عروج و زوال)۔
27 عمرؓ بن عبدالعزیز کے دور میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کا سلسلہ بند ہوا (تاریخ ملت)
28 آل فاطمہؓ کی توہین حضرت علیؓ پر تبرا بازی فضائل معاویہؓ گھڑے گئے(سیرت النبی شبلی)
29 1.معاویہ نے رسوا کن اور حیا سوز بدعت ممبروں پر تبرا بازی ایجاد کی۔ 2۔ بحکم امیر معاویہ منابر پر حضرت علیؓ کی شان میں گستاخی کی گئی
30 60 سال تک خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم ہوتا رہا۔  (الخلفاء الراشدون)
31 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
32 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سود کھایا ہے وہ حلق تک جہنم میں ہے ۔ (شرح معانی الاثار، نکیرات الاعیان)
33 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے امامِ حق کے خلاف بغاوت کی. (ما قال اصحاب الانابه)
34 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہ ؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟
35 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حد سرقہ کو ترک کیا۔ (احکام السلطانيہ)
36 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت کافروں کو مسلمانوں کا وارث قرار دیا۔ (البدایہ والنہایہ، المغنی)
37 ️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
38 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) خطاء کار اور امام حق پر بغاوت کرنے والا تھا۔(التمہید ابو الشکور السلمی)
39 معاویہ (رضی اللہ عنہ) ظالم اور خارجی تھا۔(ادب القاضی)
40 معاویہ (رضی اللہ عنہ) راہ حق سے ہٹا ہوا ائمہ پر خروج کرنے والا تھا۔ (ادب القاضی)
41 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) آگ کے ایک صندوق میں ہے۔ 2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان، معاویہ، مروان بن حکم پر لعنت کی ہے۔ (خلافت بغداد کا دور انحطاط)
42 ️ امیر معاویہ (رضى الله عنہ) مجبوراً اسلام میں داخل ہوا اور بخوشی اسلام سے نکل گیا۔ ( الکامل)
43 اصحابِ جمل وصفین ( حضرت عائشہ و معاویہ وغیرہ) ظالم ہیں۔( دراسات للبيب)
44 معاویہ (رضى الله عنہ) نے غلبہ سے حکومت حاصل کر کے پھر سُنت سیہ کو ایجاد کیا بڑا گناہ کیا ہے۔ (ابوالکلام آزاد زعیم السیاسی)
45 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر جلیل القدر بدری صحابہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے۔ (احکام القرآن)
46 معاویہ (رضی اللہ عنہ) امام پر خروج کرنے والے ظالم بادشاہ تھا۔ ( تبیین الحقائق )
47 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی اور سلطان جابر تھا۔ (البحرالرائق، فتح القدير، لسان الاحکام فی معرفتہ الاحکام، الہدایه، فتاویٰ جامع الفوائد)
48 امیر معاویہ (رضى الله عنه) کی حکومت غیر قانونی اور ظالمانہ تھی۔ (ادب القاضی)
49 1: امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے دینار پر اپنی تصویر بنا کر قیصر و کسریٰ کا اتباع کیا۔ (امیر معاویہ از انیس زکریا نصولی) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور اس کا باپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے جو کفر کو چُھپاتے تھے۔ (الحسن و الحسین رضاء مصری) 3: رسول پاکﷺ نے معاویہ (رضی اللہ عنہ) اس کے بھائی عتبہ اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (الحسن و الحسین رضا، مصری) 4: رسول پاکﷺ نے سات مقامات پر ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (ایضاً) 5: معاویہ (رضی اللہ عنہ) خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا تھا۔(طبری) 6: معاویہ (رضی اللہ عنہ) باطن میں باغی تھا ظاہر میں دم عثمانؓ کا نام لے کر اپنی بغاوت پر پردہ ڈالتا تھا۔ (البیان الاظہر)
50 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
51 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) جاہلیت کے بُتوں میں سے ایک بُت ہے (البدایہ والنہایہ)
52 لوگ معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر اسی طرح تبرا کرتے تھے جس طرح حضرت علیؓ کرتے تھے۔ (احکام القرآن
53 سب سے پہلے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے نماز کی تکبیرات کو گھٹایا. (مؤطا امام مالک، کتاب الدلائل)
54 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حجر بن عدی کو محض محبت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے قتل کیا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
55 ️ سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
56 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے محمد بن ابی بکر کو قتل کر کے لاش گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی۔ (خلافت وملوکیت)
57 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ سن کر خوش ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا. (ربیع الابرار، و نصوص الاخیار)
58 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی ماں ہندہ کے سینے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہؓ کی دشمنی بھری ہوئی تھی۔ (شاهنامہ اسلام )
59 ️ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی. (الکامل)
60 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حسنؓ کو شہید کروایا۔ (مروج الذاہب،سیر الاولیاء)
61 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ناحق مال کھانے اور لوگوں کو ناحق قتل کرنے کا حکم دیا۔ (مسند ابی عوانہ)
62 "چار آدمیوں نے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا باپ ہونے کا دعوی کیا" (ربیع الابرار)
63 "امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نامعلوم باپ کا بیٹا تھا" حوالہ "انسانیت موت کے دروازے پر، اور شہادت حسین از ابوکلام آزاد")
64 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ کی توہین کی۔ (کتاب روض الاحبار)
65 امیر معاویہ نے بت فروشی کر کے بت پرستی میں مدد کی ہے۔(کتاب المبسوط)
66 "معاویہ" کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ تہذیب الکمال،  فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
67 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ کی والدہ ایک فاحشہ عورت تھی۔(دیوانِ حسان)
68 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔ (فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ)
69 جنگ صفین میں معاویہ (رضی اللہ عنہ) گمراہی ظاہر ہو گئی  (اسدالغابہ)
70 امیر معاویہ (رضى الله عنہ) نے اسلامی شرع سے انحراف کیا احکام قرآن و سنت سے روگردانی کی.  (حضرت علیؓ تاریخ اور سیاست کی روشنی میں)
71 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) دُشمنانِ رسولﷺ میں سے تھے (تاریخ الامم الاسلامیہ)
72 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی نسبت "حضرت" اور "رضی اللہ عنہ" کہنا بڑی جرات اور بے باکی ہے (حیات وحید الزمان)
73 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور ان کی جماعت سُنتِ رسولﷺ کے دشمن تھے۔ (اسدالغابہ)
74 معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی جبری حکومت تھی معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے زبردستی تشدد سے یزید کی بیعت لی (تہذیب و تمدن اسلامی)
75 1: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکومت جبری لی تھی۔ 2: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ولدالزنا کو اپنا بھائی بنا لیا (مسلمانوں کا عروج و زوال، الکوکب الدُرِی)
76 معاویہ کا دورحکومت ظلم و استبداد کا دور تھا۔ (تحفہ اثناء عشریہ)
77 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سنت بد ایجاد کی، قوت اور رشوت کے ذریعے بیعت لی۔ (امامت عظمیٰ)
78 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے قیصر و کسریٰ کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو نامزد کیا۔ (کلیات شبلی
79 سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
80 اسلام میں پہلا باغی امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ (شرح مقاصد)
81 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اذان میں شہادت رسالت کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ (مروج الذہب للمسعودی، الاخبارالموقفات)
82 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) سود خور تھا۔ (ابن ماجہ، السنن الکبریٰ، طحاوی)
83 معاویہ (رضی اللہ عنہ) بدعتی امرا میں سے ایک ہے۔ (المستدرک، تاريخ دمشق الکبير) .
84 دربارِ معاویہ (رضی اللہ عنہ) میں میں غدر کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف دی جاتی تھی۔ (الصارم المسلول)
85 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) حضرت علیؓ اور اولاد علیؓ سے تعصب رکھتا تھا۔ (مسند احمد بن حنبل)
86 1.معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے دور حکومت میں حضرت علیؓ کی توہین کی جاتی تھی۔ (کتاب آثار قیامت) 2.امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اسلام پر کاری ضرب لگائی۔ (سنت کی آئینی حیثیت)
87 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت تسمیہ کو ترک کر دیا اور بہت سی بدعات کا ارتکاب کیا۔ (دراسات اللبيب) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) لوگوں کو جبراً مذہب علی اختیار کرنے سے روکتا تھا۔ (دراسات اللبيب)
88 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شراب پیتا تھا (مسند امام بن حنبل)
89 شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے پندرہویں پارہ کی آیت نمبر 60 میں الشجرہ الملعونہ سے مراد بلا اختلاف ائمہ مفسرین اور بالاتفاق شیعہ سنی بنو امیہ ہیں اس لیے بنو امیہ قرآن کے فرمان کے مطابق ملعون ہوئے اس لئے ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے
90 ممبر نبوی پر بندر (بنو اُمیہ) ناچ رہے ہیں شیعہ حضرات بنو اُمیہ کی مذمت میں درج ذیل آیت پیش کر کے اس کا شان نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بنو اُمیہ کو ممبر پر چڑھتے دیکھا، تو آنحضرتﷺ غمناک ہوئے اس کے بعد رسولﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا آیت یہ ہے  وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ ہم نے جو خواب آپ کو دکھایا وہ لوگوں کے لئے آزمائش ہے
91 شیعہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) کو گدھے پر سوار دیکھا اس کا ایک بیٹا معاویہ (رضی اللہ عنہ) سواری کو آگے سے کھینچ رہا تھا جبکہ دوسرا بیٹا یہ یزید سواری کو پیچھے سے ہانک  رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا سوار سواری کو کھینچنے والے اور ہانکنے والے پر لعنت ہو۔ دوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) نے عبدمناف کو کہا تھا کہ اہل اسلام کو جلدی اپنی گرفت میں لے لو جنت دوزخ نہیں ہے۔ سوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) نے جبل احد پر کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحابِ محمد  (رضی اللہ عنہ) کو ہٹایا تھا۔
92 شیعہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ و جدل کیا ہے ملک میں فتنہ فساد برپا کیا خونریزی کو حلال جاننا اس طرح آپ سے قتال کرنے والوں نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے نکال دیا۔
93 شیعہ حضرات کی طرف سے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ ورعب دبدبہ سے اپنے بیٹے یزید کی بیعت حاصل کی تھی اور اسلام میں قیصر وکسری کی سنت کو رائج کیا تھا جبکہ انہیں یزید کے فسق و فجور کا علم تھا۔
94 شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
95 شیعہ حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو
96 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاویہ (رضی اللہ عنہ) ایک تابوت میں دوزخ کے نچلے درجے میں ہو گا اور کہے گا اس سے قبل میں نافرمان اور مفسد تھا۔
97 امیر معاویہ کی بیوی کے غیر مردوں سے ناجائز تعلقات تھے۔ معاذاللہ۔ (حیات ایوان)
98 ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کی بدعت معاویہ نے پیدا کی۔ (موطا امام محمد،شرح الوقایہ التوضيح)
99 امیر معاویہ نے اسلام میں بری سنت حضرت علیؓ پر لعن طعن ایجاد کی۔ (الامام زید مصنفہ ابو زہرہ
100 معاویہؓ قنوت میں حضرت علیؓ پر بددعا کرتا تھا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
101 حضرت امیر معاویہ حضرت علیؓ ، امام حسنؓ،  امام حسینؓ  اور ابن عباسؓ  پر لعنت کرتا تھا (البدایہ والنہایہ)
102 اعتراض:حضرت امیر معاویہؓ کا جہنم میں آگ کے تابوت میں ہونا (معاذاللہ)
103 بنوامیہ کے سلاطین، خلیفہ چہارم پر طعن و تشنیع کرتے تھے (نفع المفتی والسائل)