Sunni Library



حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہ ؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟

خادم صحابہ


حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) نسائی

 الجواب اہلسنّت ♦️ 

*▪️حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں:-*

  *(معاویہؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا)*

کہ میں حضرت ابن عباس کے ساتھ عرفات میں تھا وہ فرمانے لگے :کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا: میں نے کہا وہ حضرت معاویہ  سے ڈرتے ہیں ۔ حضرت ابن عباس اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا :

’’« لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ‘‘»

تعجب ہے کہ انھوں نے حضرت علی سے بغض رکھنے کی وجہ سے رسول اللہ  ﷺ  کی سنت چھوڑ دی ہے۔

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ۔

*حوالہ:- سنن نسائی ۔ حدیث نمبر3009.*

*حدیث:-*  صحیح

Sunnan e Nisai - 3009

کتاب:کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل

باب:عرفات میں لبیک کہنا

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ قُلْتُ يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ فَقَالَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ

ترجمہ:

حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ عرفات میں تھا ۔ وہ فرمانے لگے : کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا ؟ میں نے کہا : وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈرتے ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا :

’’ لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ‘‘

تعجب ہے کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کی سنت چھوڑ دی ہے ۔

1:  اس روایت کی سند میں ایک راوی کا نام خالد بن مخلد ہے۔

(تقریب التہذیب جلد 1 صفحہ 243 ) 

علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں "تشیع“ کہ یہ صاحب شیعہ ہیں۔ اس کے بارے میں مانا کہ یہ روایت اہلسنّت کی کتاب میں مذکور ہے مگر اس کتاب میں یہ روایت شیعہ کی طرف سے داخل کی گئی ہے اور شیعہ قوم سے خیر کی توقع کہاں ہو سکتی ہے۔ لہٰذا یہ روایت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف الزام دینے کے لئے قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس کا راوی شیعہ ہے. 

2:  یہاں جو واقعہ منقول ہے وہ سعید بن جبیر سے یوں نقل کیا گیا ہے کہ میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ میدانِ عرفات میں تھا انہوں نے فرمایا کیا بات ہے کہ میں لوگوں سے تلبیہ اونچی آواز سے نہیں سن رہا تو میں نے جواب دیا کہ لوگ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈرتے ہیں اس لئے اونچی آواز سے نہیں پڑھتے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے خیمہ سے نکل آئے اور با آواز بلند تلبیہ لبيك اللهم لبيك الخ پڑھنے لگے۔ لوگوں نے بغض علی کی وجہ سے سنت چھوڑ دی۔(عکسی صفحہ )

اس روایت میں دو جملے ہیں:

1: لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈرتے ہیں،

2:  بغض علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے سنت ترک کر دی، قابلِ غور ہیں.

شیعہ راوی خالد بن مخلد نے یہ دونوں باتیں اپنی طرف سے گھڑ کر روایت میں ملا دی ہیں۔

ورنہ نمبر (1) تلبیہ پڑھنا حکم خدا اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے بلند اور آہستہ دونوں طرح سے پڑھا جا سکتا ہے۔ کسی کے ڈر سے صحابہ کا سنت کو ترک کرنا بعید از عقل ہے۔

(2)  بلند آواز سے نہ پڑھنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انہوں نے سرے سے تلبیہ پڑھا ہی نہیں۔

(3) سنت تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے نہ کہ حیدر کرار رضی اللہ عنہ کی پھر ترک تلبیہ کا بغض علی سے کیا تعلق؟

بہرحال ان تصرفات کی بنا پر یہ روایت اہلسنّت کے ہاں مقبول نہیں۔ بالخصوص اس وقت جبکہ یہ روایت راوی کے غلط نظریے کی مؤید بھی ہے۔


*سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے مخالفین ( مرزائی جہلمی وغیرہ) آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ آپ  نے لوگوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنے سے روک دیا تھا بغض علی رضی اللہ عنہ میں آکر جیساکہ جہلمی اپنے ریسرچ پیپر واقعہ کربلا ( حدیث:46) بحوالہ سنن نسائی ، ایک ضعیف روایت کا سہارا لیتے  اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔*

*أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، ‌‌‌‌‌‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏  مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ ؟ قُلْتُ:‌‌‌‏ يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، ‌‌‌‌‌‏فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ:‌‌‌‏  لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، ‌‌‌‌‌‏لَبَّيْكَ، ‌‌‌‌‌‏فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ .*

*سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کہتے  ہیں کہ :میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا تو وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈر رہے ہیں،  ( انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے )  تو ابن عباس رضی اللہ عنہما  ( یہ سن کر )  اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: «لبيك اللہم لبيك لبيك»  ( افسوس کی بات ہے )  علی رضی اللہ عنہ کے بغض میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔*

*(3009 النسائی)*

*یہ  روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے اس روایت کے اندر (خالد بن مخلد )  راوی ہیں  اس کے بارے میں  امام ابن رجب الحنبلی رحمۃ اللہ علیہ ایک اصول ذکر فرماتے ہیں:*

*ذكر الغلابي في تاريخ قال  القطواني يوخذ عنہ مشيخه المدينه وابن بلال قط. یرید سلیمان بن بلال۔*

*و يعني بهذا لايؤخذ عنه الا حديثه عن اهل المدينة وسليمان ابن بلال منهم۔*

*(امام الجرح والتعدیل، محدث، مفضل بن غسان  )غلابی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے کہ خالدبن مخلد قطوانی سے وہ روایات قبول کی جائیں گی جو اس نے اپنے مدنی اساتذہ اور ابن بلال یعنی سلیمان بن بلال بیان سے کی ہیں۔ آگے اس کی وضاحت میں  امام ابن رجب حنبلی نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے روایت نہیں لی جائے گی مگر وہ جو ہو اہل مدینہ سے اور سلیمان بن بلال سے ( بیان کرے)*

*(شرح علل الترمذی لابن رجب الحنبلي ص نمبر 330)*

*سنن نسائی والی  یہ روایت خالد بن مخلد نے علی بن صالح سے بیان کی ہے۔ اور علی بن صالح انکے  مدنی استاد نہیں ہے بلکہ کوفی  استاد ہیں، لھذا انکی کوفیوں سے بیان کردہ روایت رد سمجھی جائے گی*۔

*نوٹ:*

*جن  علماء نے اس روایت کی تصحیح کی ہے ان کے سامنے یہ علت عیاں نہ ہو سکی، لھذا اس وجہ سے ضد کرنا جہالت ہے کہ فلاں نے اسکو صحیح کہا ہے یہ ضد تقلید جامد اور حرام ہے۔*


سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟

 

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے مخالفین آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ آپ رضہ نے لوگوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنے سے روک دیا تھا اور اس کے لیے وہ سنن نسائی کی ایک ضعیف روایت کا سہارا لیتے ہیں کہ سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ کے ساتھ عرفات میں آپ نے فرمایا کہ میں لوگوں کو نہیں سن رہا کہ وہ تلبیہ کہتے ہو تو میں نے کہا حضرت معاویہ رضہ سے ڈرتے ہیں ابن عباس رضہ نکلے اپنے خیمے سے بلند آواز سے لبیک الھم لبیک  کہا پھر فرمایا ان لوگون نے چھوڑ دیا تھا سنت کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بغض میں یہ روایت پیش کرکے یہ لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھو حضرت سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنے سے روک دیا تھا:

معزز ناظرین! اس کا جواب کا یہ ہے کہ یہ  روایت سخت ضعیف و منکر ہیں اس کی چند وجوہات ہیں سنیے؛

  آپ اس کی سند میں غور کریں اس میں ایک راوی ہے خالد بن مخلد اس کے بارے میں محدثین کی آراء مختلف ہیں۔ کئی حضرات کہتے ہیں ضعیف ہے کئی حضرات کہتے ہیں ثقہ ہے اور اس راوی کے بارے میں  حضرت امام ابن سعد فرماتے ہیں کہ یہ شخص منکر الحدیث ہے اور شیعیت میں غلو کرنے والا ہے یعنی یہ شخص غالی شیعہ ہے

(طبقات ابن سعد6/406)

امام ابن سعد کے  علاوہ بھی کئی حضرات اس کو شیعہ قرار دیا ہے اور آپ کو پتہ ہے کہ شیعہ کی وہ روایت قبول نہیں کی جاتی جو ان کے مذہب کو تقویت دیتی ہو اور آپ کو یہ بھی معلوم  ہےکہ  سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مخالفت کرنا سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر تہمتیں  اور بہتان لگانا یہ تو رافضیت کے مسلک کے عین مطابق ہے لہذا خالد بن مخلد غالی شیعہ کی یہ روایت سیدنا معاویہ رضہ کے خلاف بالکل قبول نہیں کی جائے گی.

وجہ نمبر دو

حضرت امام احمد بن حنبل شیبانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ راوی منکر روایت بیان کرنے والا ہے اس کے پاس منکر روایتیں تھیں

(العلل ومعرفتہ الرجال لابنہ عبداللہ 2/1403)

اب پتہ کیسے چلے گا کہ اس کی یہ روایت صحیح ہے اور یہ روایت منکر ہے اس کے بارے میں حضرت امام ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بڑی زبردست بات بتلائی ہے وہ فرماتے ہیں: کہ امام غلابی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے کہ خالدبن مخلد قطوانی سے وہ روایات قبول کی جائیں گی  جو اس نے اپنے مدنی اساتذہ اور ابن بلال یعنی سلیمان بن بلال بیان سے کی ہیں۔ آگے  اس کی وضاحت میں فرمایا امام ابن رجب حنبلی نے. اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے روایت نہیں لی جائے گی مگر وہ جو ہو اہل مدینہ سے اور سلیمان بن بلال سے۔ اس معلوم ہوا کہ خالد بن مخلد کی وہ روایتیں قبول کی جائیں گی جو وہ مدنی اساتذہ سے لیتا ہے اور وہ جو سلیمان بن بلال سے لیتا ہے اس کے علاوہ اس کے کسی اور استاد سے کی ہوئی روایت کو قبول نہیں  کیا جائے گا

(شرح علل الترمذی جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 775 776)

چونکہ  سنن نسائی والی روایت خالد بن مخلد نے علی بن صالح سے لی ہے اور علی بن صالح مدنی استاد نہیں ہے بلکہ کوفی ہے جیسا کہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ الاسلام جلد نمبر 4 ص 155میں لکھا ہے علی بن صالح صالح بن ہمدانی ”الکوفی“ آپ نیچے دیکھیں اور اس کے شاگردوں میں خالد بن مخلد کا نام بھی لکھا ہوا ہے تو چونکہ یہ روایت خالد بن مخلد نے کوفی استاد سے لی ہے اور اس کی مدنی اساتذہ کے علاوہ سے روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ روایت بھی ضعیف ہے -

تیسری بات

خالد بن مخلد نے جو متن بیان کیا ہے بڑا عجیب و غریب قسم کا ہے اگر آپ اس کے متن پر غور کریں تب بھی آپ پر یہ بات کھل جائیگی کہ یہ روایت صحیح نہیں ہے کیوں لکھا ہوا ہے کہ لوگوں نے تلبیہ کہنا چھوڑ دیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ڈر سے اور کیوں جی لوگوں نے کیوں سنت کوچھوڑا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بغض میں .بندہ ان سے  پوچھے کہ بلند آواز سے تلبیہ کہنا یہ کوئی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے شروع تو نہیں کروایا تھا یہ ان کا ایجاد کردہ عمل نہیں تھا یہ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سنت عمل ہے اس عمل کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ منسوب کرنا کس طرح درست ہے ؟

یا تویہ  ہوتا  کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ایک عمل کو شروع کرتے بہت سارے لوگ قبول کرلیتے اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ کے حامی  اس کو چھوڑ دیتے۔ پھر یہ کہناصحیح ہوتاکہ حضرت علی کے بغض میں چھوڑاہے۔  نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور چھوڑ علی کے بغض میں! یہ  ہماری سمجھ سے بالاتر ہے خلاصہ یہ بھی اس روایت کے کمزور ہونے کی دلیل ہے۔




 







 





 



اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 حضرت سیدنا حسنؓ کی حضرت امیر معاویہؓ سے صلح
2 حضرت امیر معاویہ کی وفات کی وجہ ان کے جسم میں پھوڑا (دبیلہ) ہوجانا تھا!
3 سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے صفین کے مقتولین کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ھمارے اور ان کے مقتولین جنت ميں جائيں گے۔
4 سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ نے خاندان بنوامیہ سے متعلق فرمایا: ’’ان کی حکومت شریرترین بادشاہت میں سے ایک ہے۔
5 کیا بنو امیہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر  اموی بد ترین بادشاہ تھے نعوذ باللہ
6 کیا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے باپ سے زیادہ خلافت کا حق دار ہوں؟؟؟
7 صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات
8 کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلفاء میں ہوتا ہے؟
9 حضرت امیر معاویہ ؓ اور بت فروشی (شیعہ اعتراض کا تحقیقی رد)۔
10 رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب
11 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کا لشکر باغی ہے ؟ بخاری حدیث نمبر 2812 کی وضاحت
12 کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار کیا؟
13 حضرت امیر معاویہؓ پر علامہ بدرالدین عینیؒ کا اعتراض ؟
14 کیا صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت امیر معاویہ رض نے سیدنا علی رض کو گالیاں دینے کا حکم دیا؟
15 کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟ (صحیح مسلم، مسند احمد)
16 "اگر آپ اس دور میں ہوتے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے یا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے؟"
17 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔؟
18 کیا حضرت معاویہؓ نے حضرت حسن ؓ کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں؟
19 صلح حسنؓ اور امیر معاویہؓ کی ایک شرط کی حقیقت
20 فتنوں کا زمانہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
21 کیا معاويہ بن أبي سفيان ؓ سیدنا علی ؓ کو گالیاں دیتے یا دلواتے تھے؟
22 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ2)
23 حضرت امیر معاویہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
24 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ(پارٹ1)
25 خلافت علیؓ کے بعد شر تھا جس میں بر سر ممبر علیؓ پر لعنت کی جاتی تھی(عمدۃالقاری)
26 معاویہؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کی بدعت جاری کی ہے(تاریخ اسلام، مسلمانوں کا عروج و زوال)۔
27 عمرؓ بن عبدالعزیز کے دور میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کا سلسلہ بند ہوا (تاریخ ملت)
28 آل فاطمہؓ کی توہین حضرت علیؓ پر تبرا بازی فضائل معاویہؓ گھڑے گئے(سیرت النبی شبلی)
29 1.معاویہ نے رسوا کن اور حیا سوز بدعت ممبروں پر تبرا بازی ایجاد کی۔ 2۔ بحکم امیر معاویہ منابر پر حضرت علیؓ کی شان میں گستاخی کی گئی
30 60 سال تک خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم ہوتا رہا۔  (الخلفاء الراشدون)
31 سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ
32 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
33 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سود کھایا ہے وہ حلق تک جہنم میں ہے ۔ (شرح معانی الاثار، نکیرات الاعیان)
34 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے امامِ حق کے خلاف بغاوت کی. (ما قال اصحاب الانابه)
35 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حد سرقہ کو ترک کیا۔ (احکام السلطانيہ)
36 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت کافروں کو مسلمانوں کا وارث قرار دیا۔ (البدایہ والنہایہ، المغنی)
37 ️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
38 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) خطاء کار اور امام حق پر بغاوت کرنے والا تھا۔(التمہید ابو الشکور السلمی)
39 معاویہ (رضی اللہ عنہ) ظالم اور خارجی تھا۔(ادب القاضی)
40 معاویہ (رضی اللہ عنہ) راہ حق سے ہٹا ہوا ائمہ پر خروج کرنے والا تھا۔ (ادب القاضی)
41 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) آگ کے ایک صندوق میں ہے۔ 2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان، معاویہ، مروان بن حکم پر لعنت کی ہے۔ (خلافت بغداد کا دور انحطاط)
42 ️ امیر معاویہ (رضى الله عنہ) مجبوراً اسلام میں داخل ہوا اور بخوشی اسلام سے نکل گیا۔ ( الکامل)
43 اصحابِ جمل وصفین ( حضرت عائشہ و معاویہ وغیرہ) ظالم ہیں۔( دراسات للبيب)
44 معاویہ (رضى الله عنہ) نے غلبہ سے حکومت حاصل کر کے پھر سُنت سیہ کو ایجاد کیا بڑا گناہ کیا ہے۔ (ابوالکلام آزاد زعیم السیاسی)
45 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر جلیل القدر بدری صحابہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے۔ (احکام القرآن)
46 معاویہ (رضی اللہ عنہ) امام پر خروج کرنے والے ظالم بادشاہ تھا۔ ( تبیین الحقائق )
47 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی اور سلطان جابر تھا۔ (البحرالرائق، فتح القدير، لسان الاحکام فی معرفتہ الاحکام، الہدایه، فتاویٰ جامع الفوائد)
48 امیر معاویہ (رضى الله عنه) کی حکومت غیر قانونی اور ظالمانہ تھی۔ (ادب القاضی)
49 1: امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے دینار پر اپنی تصویر بنا کر قیصر و کسریٰ کا اتباع کیا۔ (امیر معاویہ از انیس زکریا نصولی) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور اس کا باپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے جو کفر کو چُھپاتے تھے۔ (الحسن و الحسین رضاء مصری) 3: رسول پاکﷺ نے معاویہ (رضی اللہ عنہ) اس کے بھائی عتبہ اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (الحسن و الحسین رضا، مصری) 4: رسول پاکﷺ نے سات مقامات پر ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (ایضاً) 5: معاویہ (رضی اللہ عنہ) خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا تھا۔(طبری) 6: معاویہ (رضی اللہ عنہ) باطن میں باغی تھا ظاہر میں دم عثمانؓ کا نام لے کر اپنی بغاوت پر پردہ ڈالتا تھا۔ (البیان الاظہر)
50 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
51 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) جاہلیت کے بُتوں میں سے ایک بُت ہے (البدایہ والنہایہ)
52 لوگ معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر اسی طرح تبرا کرتے تھے جس طرح حضرت علیؓ کرتے تھے۔ (احکام القرآن
53 سب سے پہلے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے نماز کی تکبیرات کو گھٹایا. (مؤطا امام مالک، کتاب الدلائل)
54 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حجر بن عدی کو محض محبت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے قتل کیا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
55 ️ سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
56 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے محمد بن ابی بکر کو قتل کر کے لاش گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی۔ (خلافت وملوکیت)
57 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ سن کر خوش ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا. (ربیع الابرار، و نصوص الاخیار)
58 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی ماں ہندہ کے سینے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہؓ کی دشمنی بھری ہوئی تھی۔ (شاهنامہ اسلام )
59 ️ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی. (الکامل)
60 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حسنؓ کو شہید کروایا۔ (مروج الذاہب،سیر الاولیاء)
61 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ناحق مال کھانے اور لوگوں کو ناحق قتل کرنے کا حکم دیا۔ (مسند ابی عوانہ)
62 "چار آدمیوں نے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا باپ ہونے کا دعوی کیا" (ربیع الابرار)
63 "امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نامعلوم باپ کا بیٹا تھا" حوالہ "انسانیت موت کے دروازے پر، اور شہادت حسین از ابوکلام آزاد")
64 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ کی توہین کی۔ (کتاب روض الاحبار)
65 امیر معاویہ نے بت فروشی کر کے بت پرستی میں مدد کی ہے۔(کتاب المبسوط)
66 "معاویہ" کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ تہذیب الکمال،  فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
67 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ کی والدہ ایک فاحشہ عورت تھی۔(دیوانِ حسان)
68 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔ (فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ)
69 جنگ صفین میں معاویہ (رضی اللہ عنہ) گمراہی ظاہر ہو گئی  (اسدالغابہ)
70 امیر معاویہ (رضى الله عنہ) نے اسلامی شرع سے انحراف کیا احکام قرآن و سنت سے روگردانی کی.  (حضرت علیؓ تاریخ اور سیاست کی روشنی میں)
71 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) دُشمنانِ رسولﷺ میں سے تھے (تاریخ الامم الاسلامیہ)
72 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی نسبت "حضرت" اور "رضی اللہ عنہ" کہنا بڑی جرات اور بے باکی ہے (حیات وحید الزمان)
73 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور ان کی جماعت سُنتِ رسولﷺ کے دشمن تھے۔ (اسدالغابہ)
74 معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی جبری حکومت تھی معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے زبردستی تشدد سے یزید کی بیعت لی (تہذیب و تمدن اسلامی)
75 1: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکومت جبری لی تھی۔ 2: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ولدالزنا کو اپنا بھائی بنا لیا (مسلمانوں کا عروج و زوال، الکوکب الدُرِی)
76 معاویہ کا دورحکومت ظلم و استبداد کا دور تھا۔ (تحفہ اثناء عشریہ)
77 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سنت بد ایجاد کی، قوت اور رشوت کے ذریعے بیعت لی۔ (امامت عظمیٰ)
78 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے قیصر و کسریٰ کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو نامزد کیا۔ (کلیات شبلی
79 سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
80 اسلام میں پہلا باغی امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ (شرح مقاصد)
81 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اذان میں شہادت رسالت کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ (مروج الذہب للمسعودی، الاخبارالموقفات)
82 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) سود خور تھا۔ (ابن ماجہ، السنن الکبریٰ، طحاوی)
83 معاویہ (رضی اللہ عنہ) بدعتی امرا میں سے ایک ہے۔ (المستدرک، تاريخ دمشق الکبير) .
84 دربارِ معاویہ (رضی اللہ عنہ) میں میں غدر کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف دی جاتی تھی۔ (الصارم المسلول)
85 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) حضرت علیؓ اور اولاد علیؓ سے تعصب رکھتا تھا۔ (مسند احمد بن حنبل)
86 1.معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے دور حکومت میں حضرت علیؓ کی توہین کی جاتی تھی۔ (کتاب آثار قیامت) 2.امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اسلام پر کاری ضرب لگائی۔ (سنت کی آئینی حیثیت)
87 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت تسمیہ کو ترک کر دیا اور بہت سی بدعات کا ارتکاب کیا۔ (دراسات اللبيب) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) لوگوں کو جبراً مذہب علی اختیار کرنے سے روکتا تھا۔ (دراسات اللبيب)
88 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شراب پیتا تھا (مسند امام بن حنبل)
89 شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے پندرہویں پارہ کی آیت نمبر 60 میں الشجرہ الملعونہ سے مراد بلا اختلاف ائمہ مفسرین اور بالاتفاق شیعہ سنی بنو امیہ ہیں اس لیے بنو امیہ قرآن کے فرمان کے مطابق ملعون ہوئے اس لئے ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے
90 ممبر نبوی پر بندر (بنو اُمیہ) ناچ رہے ہیں شیعہ حضرات بنو اُمیہ کی مذمت میں درج ذیل آیت پیش کر کے اس کا شان نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بنو اُمیہ کو ممبر پر چڑھتے دیکھا، تو آنحضرتﷺ غمناک ہوئے اس کے بعد رسولﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا آیت یہ ہے  وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ ہم نے جو خواب آپ کو دکھایا وہ لوگوں کے لئے آزمائش ہے
91 شیعہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) کو گدھے پر سوار دیکھا اس کا ایک بیٹا معاویہ (رضی اللہ عنہ) سواری کو آگے سے کھینچ رہا تھا جبکہ دوسرا بیٹا یہ یزید سواری کو پیچھے سے ہانک  رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا سوار سواری کو کھینچنے والے اور ہانکنے والے پر لعنت ہو۔ دوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) نے عبدمناف کو کہا تھا کہ اہل اسلام کو جلدی اپنی گرفت میں لے لو جنت دوزخ نہیں ہے۔ سوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) نے جبل احد پر کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحابِ محمد  (رضی اللہ عنہ) کو ہٹایا تھا۔
92 شیعہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ و جدل کیا ہے ملک میں فتنہ فساد برپا کیا خونریزی کو حلال جاننا اس طرح آپ سے قتال کرنے والوں نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے نکال دیا۔
93 شیعہ حضرات کی طرف سے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ ورعب دبدبہ سے اپنے بیٹے یزید کی بیعت حاصل کی تھی اور اسلام میں قیصر وکسری کی سنت کو رائج کیا تھا جبکہ انہیں یزید کے فسق و فجور کا علم تھا۔
94 شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
95 شیعہ حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو
96 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاویہ (رضی اللہ عنہ) ایک تابوت میں دوزخ کے نچلے درجے میں ہو گا اور کہے گا اس سے قبل میں نافرمان اور مفسد تھا۔
97 امیر معاویہ کی بیوی کے غیر مردوں سے ناجائز تعلقات تھے۔ معاذاللہ۔ (حیات ایوان)
98 ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کی بدعت معاویہ نے پیدا کی۔ (موطا امام محمد،شرح الوقایہ التوضيح)
99 امیر معاویہ نے اسلام میں بری سنت حضرت علیؓ پر لعن طعن ایجاد کی۔ (الامام زید مصنفہ ابو زہرہ
100 معاویہؓ قنوت میں حضرت علیؓ پر بددعا کرتا تھا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
101 حضرت امیر معاویہ حضرت علیؓ ، امام حسنؓ،  امام حسینؓ  اور ابن عباسؓ  پر لعنت کرتا تھا (البدایہ والنہایہ)
102 اعتراض:حضرت امیر معاویہؓ کا جہنم میں آگ کے تابوت میں ہونا (معاذاللہ)
103 بنوامیہ کے سلاطین، خلیفہ چہارم پر طعن و تشنیع کرتے تھے (نفع المفتی والسائل)