Sunni Library



امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔ (فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ)

خادم صحابہ


امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی فضیلت میں ایک روایت بھی صحیح نہیں۔

(فتح الباری اللالی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ منہاج السنہ، فوائد المجموعہ فی بیان احادیث الموضوعہ، شرح السفر السعادت مشکوۃ فارسی، تنزیہ الشرعیہ المرفوعہ، کتاب الموضوعات، کشف الخفاء، منہاج السنہ، ضیاء النور، احیاء السنہ) 

♦️  الجواب اہلسنّت ♦️ 

بعض اہل علم کی طرف سے کتابوں میں یہ قول دستیاب ہوتا ہے کہ لم يصح في فضائل معاویه شیئی اور عدم فضیلت کے طعن کا مدار اس نوع کے اقوال پر ہے۔ یہ قول بعض اہل علم کا ہے نہ فرمان نبوی ﷺ ہے نہ صحابہ کا فرمان ہے نہ تابعی کا نہ جمہور علمائے امت کا یہ بیان ہے بلکہ یہ اس عالم کا اپنا ذاتی خیال ہے۔

اس وضاحت کے بعد اب اس مسئلہ کے متعلق علماء کرام نے جو چیزیں ذکر کی ہیں ذیل میں ایک ترتیب سے ذکر کی جاتی ہیں۔

اگر عدم صحت روایت سے مراد یہ ہے کہ ان کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں تو یہ قول درست نہیں کیونکہ متعدد روایات جو درجہ حسن میں ہیں وہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں موجود اور ثابت ہیں اگرچہ ان کا اسناد اصطلاحی صحت کے درجہ سے کم ہے اور جو روایات درجہ حسن میں ہوں وہ محدثین کے نزدیک مقبول ہیں اور ان سے شرعی احکام ثابت ہوتے ہیں یہ قاعده عند العلماء تسلیم شدہ ہے۔

فلہذا حسن روایات کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں پایا جانا عدم صحت روایت کے قول کے جواب میں مکتفی ہے۔

چنانچہ مولانا عبدالعزیز پرہاروی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ

فان ارید بعدم الصحة عدم الثبوت فهو مردود لما مربين المحدثین فلاضير فان فسحتها فيقته و عامة الاحكام و الفضائل انما تثبت بالاحاديث الحسان لعزة الصحاح ولا ينحط ما في المسند و السنن عن درجة الحسن۔

اور کبار علماء نے متعدد روایات حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں درج کی ہیں جن کو درجہ حسن میں شمار کیا جاتا ہے۔

مثلاً 

1: بقول (عرباض بن ساریتہ السلمی) سمعت رسولﷺ يقول اللهم علم معاوية الكتاب و الحساب وقه العذاب

عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے سردار دو جہاںﷺ سے سنا آنجنابﷺ معاویہ بن ابی سفیان کے حق  میں فرماتے تھے کہ اے اللہ! اس کو حساب و کتاب کا علم عنایت فرما اور عذاب سے محفوظ فرما۔

1۔ فضائل الصحابہ لامام احمد صفحہ 913

، 914 جلد 2 تحت فضائل معاویہ رضی اللہ عنہ، 

2۔ المسند امام احمد صفحہ 127) جلد 4 جلد رابع تحت مسندات العرباض بن ساریہ السلمی، 

3۔ الصحيح لابن حبان صفحہ 129-170جلد 9  تحت ذکر معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ،

4۔ موارد الظمان لنور الدین الہیثمی 566 باب فی معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ،

5۔ كتاب العرفتہ والتاريخ للفسوی صفحہ 345/جلد 2 6۔ مجمع الزوائد للہیثمی صفحہ 356/ جلد 9 باب ما جاء فی معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ) 

2:  عبد الرحمن بن عميرة المزني يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول في معاوية بن ابی سفیان اللهم اجعله ھاديا مهديا واهده و اهد به. (قال الترمذی حدیث حسن غریب)

1۔ التاريخ الکبیر للبخاری  صفحہ 327/ جلد 4 القسم الاول تحت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ،

2۔  کتاب فضائل الصحابه الامام احمد صفحہ 913، 914 ،جلد 2 تحت فضائل معاویہ رضی اللہ عنہ،

3۔  موارد الظمان لنور الدین الہیثمی صفحہ  566 باب فی معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ، 

4۔ مشکوة شریف صفحہ 579 بحوالہ ترمذی شریف باب جامع المناقب الفصل الثانی

5۔ ترمذی شریف صفحہ 547، ابواب المناقب،تحت مناقب معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ) 

 یعنی عبد الرحمن بن عمیرہ المزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے حق میں ارشاد فرماتے سنا- 

اے اللہ ! معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہادی اور ہدایت یافتہ فرما۔ ان کو ہدایت دے اور ان کے ذریعے دوسروں کو ہدایت فرما۔

3: عن ابی ادريس الخولاني عن عمیر بن سعد قال لا تذكروا معاوية الأبخير فانی سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول اللهم اهدہ.

(1۔ التاريخ الکبیر للبخاری صفحہ 328/ جلد 4 القسم الاول تحت تذکرہ معاویہ بن ابی سفیان طبع حیدر آباد دکن، 

2۔ صفحہ 547 ابواب المناقب تحت مناقب معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ، 

3۔  تاریخ بلدة دمشق صفحہ 687/ جلد 16 تحت ترجمہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ (عکسی قلمی))

یعنی عمیر بن سعد الخولانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کا تذکرہ خیر خواہی کے بغیر مت کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا۔ اے اللہ! انہیں ہدایت عطا فرما۔

یہ چند ایک روایات ہم نے پیش کی ہیں جو علماء کے نزدیک درجہ حسن سے کم نہیں اور علماء کرام اس طرح بھی فرماتے ہیں کہ یہ روایات حسن لغیرہ کے درجہ کی ہیں۔

امام ترمذی رحمہ اللہ نے عبدالرحمن بن عمیرہ سے مروی روایت کو حسن غریب سے تعبیر کیا ہے۔

یہ قاعده عند العلماء تسلیم ہے کہ درجہ حسن کی روایات کو قبول کیا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ لکھتے ہیں: الحسن كالصحيح في الاحتجاج به۔ (شرح نخبتہ الفکر) حسن حدیث مسائل کی دلیل ہونا ہی صحیح کے درجے میں ہے۔ اور اس سے احکام شرعی ثابت ہوتے ہیں جیسا کہ گزشتہ سطور میں بیان کیا گیا ہے۔ فلہذا مذکورہ بالا روایات کی موجودگی میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فضیلت کے متعلق صحت روایت کے فقدان کا قول کرنا درست نہیں۔

♦️  تائیدات ♦️ 

حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ نے تاریخ بلدة دمشق میں تحت ترجمہ معاویہ رضی اللہ عنہ بن ابی سفیان روایت فضیلت کی عدم صحت کا جواب ذکر

کرتے ہوئے درج ذیل قول کیا ہے:

1:  واصح ماروی في فضل معاوية حديث ابی حمزة عن ابن عباس انه كان كاتب النبي صلى الله عليه وسلم فقدا خرجه مسلم في صحيحه و بعده حديث العرباض "اللهم علمه الكتاب و الحساب و بعده حدیث ابن ابي عميرة اللهم اجعله هاديا مهدیا۔

(تاریخ بلدة دمشق لابن عساکر جلد سادس عشر محفوظ عکس شدہ صفحہ 697 ) جلد 16 تحت ترجمہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ )

اور علامہ السیوطی رحمہ اللہ نے بھی مندرجہ بالا قول نقل کیا ہے جو حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ کے قول کی من وعن تائید ہے۔

2: و قال السيوطي الشافعی اصح ماورد في فضل معاوية حديث ابن عباس انه كاتب النبي صلى الله عليه وسلم فقد اخرجه مسلم في صحيحه و بعده حديث العرباض رضي الله عنه اللهم علمه الكتابة و بعده حديث ابن أبي عميرة اللهم اجعله هاديا مهدیا۔

1۔ تنزیہ الشريعتہ لا بن عراق الکنانی صفحہ 8/ جلد 2، تحت باب في طائفتہ من الصحابتہ  الفصل الاول ،

2۔ ذیل اللالی  للسیوطی صفحہ 75 ( کتاب المناقب) مطبع علوی لکھنؤ طبع قدیم)

 مندرجہ بالا تائیدات کی روشنی میں یہ چیز واضح ہوتی ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے کاتب نبویﷺ ہونے کی فضیلت کو جو امام مسلم رحمہ اللہ نے ذکر کی ہے علماء کرام اصح چیز فرما رہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ علماء کے نزدیک فضیلت کتابت نبویؐ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں صحیح تر فضیلت ہے اور صحیح حدیث سے ثابت ہے فلہذا ان کی فضیلت کی عدم صحت کا قول کرنا اپنی جگہ پر درست نہیں۔

 اور جو روایات اس سے کم درجہ کی ہیں ان کے حق میں اکابر علماء حسن ہونے کا حکم درجہ بدرجہ لگا رہے ہیں فلہذا یہ بھی اپنے مقام میں مقبول اور لائق اعتماد ہیں اور قابل حجت ہیں۔ اور مردود نہیں۔

اور قاعدہ یہ ہے کہ حسن روایات سے شرعی مسائل اور فقہی احکام ثابت ہوتے ہیں فلہذا ان سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا اثبات بلاشبہ درست ہے۔

♦️ مزید تائید ♦️ 

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے متعلق جہاں دیگر چیزیں دستیاب ہیں وہاں ایک اور بہترین فضیلت صحیح روایات میں پائی جاتی ہے

وہ اس طرح ہے کہ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے بحر میں پہلے غزوہ کرنے والے جیش کے متعلق جنت کی خوشخبری ذکر فرمائی اور اس جیش کے امیر اور سپہ سالار خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔

چنانچہ اس پیشن گوئی کا مختصر واقعہ بخاری میں اس طرح ہے

ان عمر بن اسود العنسي حدثه أنه اتى عبادة بن الصامت و هو نازل في ساحل حمص و هو في بناء له معه ام حرام قال عمير فحدثتنا ام حرام انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول اول جیش من امتی یغزون البحر قد أوجبوا قالت ام حرام قلت يا رسول الله انا فيهم قال انت فيهم قالت ثم قال النبي صلى الله عليه و سلم أول جيش من امتی یغزون مدينة القيصر مغفور لهم فقلت : انا فيهم يا رسول الله قال لا 

 اس کا مطلب یہ ہے کہ عمیر بن اسود العنسی کہتے ہیں کہ حمص کے ساحل پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اپنے مقام پر فروکش تھے اور آپ کے ساتھ آپ کی زوجہ محترمہ ام حرام رضی اللہ عنہ بنت ملحان بھی رفیقہ سفر تھیں اس موقع پر جناب ام حرام رضی اللہ عنہا نے واقعہ بیان کیا (نبی اقدس صلی اللہ علیہ  مدینہ طیبہ میں میرے  مکان پر تشریف فرما تھے خواب سے بیدار ہوئے ) تو ارشاد فرمایا کہ میری امت میں سے پہلا جیش جو بحر میں جہاد اور غزوہ کرے گا اس نے اپنے لئے جنت واجب کر لی ہے (یعنی انہوں نے ایسا عمل کیا ہے جس سے ان کو جنت ملے گی) ام حرام رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللهﷺ دعا فرما دیں کہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں تو جناب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم ان میں داخل ہو، پھر دوسری بار جناب نے ارشاد فرمایا کہ میری امت سے اول جیش جو مدینہ قیصر پر غزا اور جہاد کرے گا ان کے لئے مغفرت ہے تو پھر میں نے دوبارہ عرض کیا یا رسول اللہ میں ان میں داخل ہوں؟ فرمایا کہ نہیں (بلکہ تم پہلے جیش میں بو)

(بخاری شریف جلد اول صفر 409، 410 کتاب الجہاد تحت باب ما قيل في قتال الروم)

محدثین کے نزدیک یہ ایک مسلم امر ہے کہ پہلی بار غزوہ بحر جو 27ھ میں پیش آیا تھا اور جس کو غزوہ قبرص کہتے ہیں اس میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ محترمہ ام حرام رضی اللہ عنہ شامل تھیں۔ اس بحری غزوہ کے امیر جیش حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ  تھے اور ان کی زوجہ محترمہ فاختہ بنت قرضتہ نامی ان کے ہمراہ تھیں۔ اس جیش کے حق میں زبان نبوت سے مژدہ جنت ثابت ھے. 

فلہذا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لئے یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہے اور اس عالم فانی میں جنت کی خوشخبری اور وہ زبان نبوت سے یہ ایک نہایت سعادت مندی کی بات ہے پس حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں عدم فضیلت کا قول کسی طرح درست نہیں۔

مذکورہ بالا فضیلت کی صحت میں کوئی اشتباہ نہیں محدثین کے نزدیک یہ بالکل صحیح ہے۔ اور کوئی شخص اگر تعصب کی بنا پر اس کی صحت کا انکار کر دے تو اس کا کوئی علاج نہیں ۔ لیکن یہ بات یاد رکھئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے تحاسد اور تعاند کرنا آخرت میں نقصان دہ ثابت ہو گا ۔ ارشاد نبوی ہے

لا تحاسدوا و لا تباغضوا ولا تدابروا و كونوا عباد الله اخوانا - (الحديث )

یعنی اے ایماندارو! آپس میں حسد مت رکھو! باهم بغض مت کرو! ایک دوسرے سے روگردانی مت کرو! اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو کر رہو۔


اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 حضرت سیدنا حسنؓ کی حضرت امیر معاویہؓ سے صلح
2 حضرت امیر معاویہ کی وفات کی وجہ ان کے جسم میں پھوڑا (دبیلہ) ہوجانا تھا!
3 سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے صفین کے مقتولین کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ھمارے اور ان کے مقتولین جنت ميں جائيں گے۔
4 سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ نے خاندان بنوامیہ سے متعلق فرمایا: ’’ان کی حکومت شریرترین بادشاہت میں سے ایک ہے۔
5 کیا بنو امیہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر  اموی بد ترین بادشاہ تھے نعوذ باللہ
6 کیا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے باپ سے زیادہ خلافت کا حق دار ہوں؟؟؟
7 صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات
8 کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلفاء میں ہوتا ہے؟
9 حضرت امیر معاویہ ؓ اور بت فروشی (شیعہ اعتراض کا تحقیقی رد)۔
10 رافضی پروفیسر کو سیدنا معاویہؓ کے متعلق مولوی کا منہ توڑ جواب
11 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کا لشکر باغی ہے ؟ بخاری حدیث نمبر 2812 کی وضاحت
12 کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا انکار کیا؟
13 حضرت امیر معاویہؓ پر علامہ بدرالدین عینیؒ کا اعتراض ؟
14 کیا صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت امیر معاویہ رض نے سیدنا علی رض کو گالیاں دینے کا حکم دیا؟
15 کیا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ناحق قتل کرواتے تھے اور ناجائز مال کھانے کا حکم دیا کرتے تھے؟ (صحیح مسلم، مسند احمد)
16 "اگر آپ اس دور میں ہوتے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے یا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہ میں ہوتے؟"
17 کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بد دعا دی۔؟
18 کیا حضرت معاویہؓ نے حضرت حسن ؓ کے ساتھ معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں؟
19 صلح حسنؓ اور امیر معاویہؓ کی ایک شرط کی حقیقت
20 فتنوں کا زمانہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ
21 کیا معاويہ بن أبي سفيان ؓ سیدنا علی ؓ کو گالیاں دیتے یا دلواتے تھے؟
22 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ (پارٹ2)
23 حضرت امیر معاویہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
24 حضرت امام حسن ؓ کی وفات ، حضرت امیر معاویہ ؓ اور روایات میں آگ کا انگارہ کے الفاظ(پارٹ1)
25 خلافت علیؓ کے بعد شر تھا جس میں بر سر ممبر علیؓ پر لعنت کی جاتی تھی(عمدۃالقاری)
26 معاویہؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کی بدعت جاری کی ہے(تاریخ اسلام، مسلمانوں کا عروج و زوال)۔
27 عمرؓ بن عبدالعزیز کے دور میں حضرت علیؓ پر سب و شتم کا سلسلہ بند ہوا (تاریخ ملت)
28 آل فاطمہؓ کی توہین حضرت علیؓ پر تبرا بازی فضائل معاویہؓ گھڑے گئے(سیرت النبی شبلی)
29 1.معاویہ نے رسوا کن اور حیا سوز بدعت ممبروں پر تبرا بازی ایجاد کی۔ 2۔ بحکم امیر معاویہ منابر پر حضرت علیؓ کی شان میں گستاخی کی گئی
30 60 سال تک خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سب و شتم ہوتا رہا۔  (الخلفاء الراشدون)
31 سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹا واقعہ
32 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
33 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سود کھایا ہے وہ حلق تک جہنم میں ہے ۔ (شرح معانی الاثار، نکیرات الاعیان)
34 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے امامِ حق کے خلاف بغاوت کی. (ما قال اصحاب الانابه)
35 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بُغض علی سے سنت کو ترک کر دیا۔(معاویہ ؓ کے ڈر سے لبیک نہ پڑھنا) سیدنامعاویہ رض لوگوں کو تلبیہ سے روکتے تھے؟
36 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حد سرقہ کو ترک کیا۔ (احکام السلطانيہ)
37 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت کافروں کو مسلمانوں کا وارث قرار دیا۔ (البدایہ والنہایہ، المغنی)
38 ️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
39 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) خطاء کار اور امام حق پر بغاوت کرنے والا تھا۔(التمہید ابو الشکور السلمی)
40 معاویہ (رضی اللہ عنہ) ظالم اور خارجی تھا۔(ادب القاضی)
41 معاویہ (رضی اللہ عنہ) راہ حق سے ہٹا ہوا ائمہ پر خروج کرنے والا تھا۔ (ادب القاضی)
42 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) آگ کے ایک صندوق میں ہے۔ 2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان، معاویہ، مروان بن حکم پر لعنت کی ہے۔ (خلافت بغداد کا دور انحطاط)
43 ️ امیر معاویہ (رضى الله عنہ) مجبوراً اسلام میں داخل ہوا اور بخوشی اسلام سے نکل گیا۔ ( الکامل)
44 اصحابِ جمل وصفین ( حضرت عائشہ و معاویہ وغیرہ) ظالم ہیں۔( دراسات للبيب)
45 معاویہ (رضى الله عنہ) نے غلبہ سے حکومت حاصل کر کے پھر سُنت سیہ کو ایجاد کیا بڑا گناہ کیا ہے۔ (ابوالکلام آزاد زعیم السیاسی)
46 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر جلیل القدر بدری صحابہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کی ہے۔ (احکام القرآن)
47 معاویہ (رضی اللہ عنہ) امام پر خروج کرنے والے ظالم بادشاہ تھا۔ ( تبیین الحقائق )
48 معاویہ (رضی اللہ عنہ) باغی اور سلطان جابر تھا۔ (البحرالرائق، فتح القدير، لسان الاحکام فی معرفتہ الاحکام، الہدایه، فتاویٰ جامع الفوائد)
49 امیر معاویہ (رضى الله عنه) کی حکومت غیر قانونی اور ظالمانہ تھی۔ (ادب القاضی)
50 1: امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے دینار پر اپنی تصویر بنا کر قیصر و کسریٰ کا اتباع کیا۔ (امیر معاویہ از انیس زکریا نصولی) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور اس کا باپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے جو کفر کو چُھپاتے تھے۔ (الحسن و الحسین رضاء مصری) 3: رسول پاکﷺ نے معاویہ (رضی اللہ عنہ) اس کے بھائی عتبہ اور ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (الحسن و الحسین رضا، مصری) 4: رسول پاکﷺ نے سات مقامات پر ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی۔ (ایضاً) 5: معاویہ (رضی اللہ عنہ) خود گمراہ تھا اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا تھا۔(طبری) 6: معاویہ (رضی اللہ عنہ) باطن میں باغی تھا ظاہر میں دم عثمانؓ کا نام لے کر اپنی بغاوت پر پردہ ڈالتا تھا۔ (البیان الاظہر)
51 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
52 حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) جاہلیت کے بُتوں میں سے ایک بُت ہے (البدایہ والنہایہ)
53 لوگ معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر اسی طرح تبرا کرتے تھے جس طرح حضرت علیؓ کرتے تھے۔ (احکام القرآن
54 سب سے پہلے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے نماز کی تکبیرات کو گھٹایا. (مؤطا امام مالک، کتاب الدلائل)
55 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حجر بن عدی کو محض محبت علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے قتل کیا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
56 ️ سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
57 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے محمد بن ابی بکر کو قتل کر کے لاش گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دی۔ (خلافت وملوکیت)
58 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ سن کر خوش ہوا اور سجدہ شکر بجا لایا. (ربیع الابرار، و نصوص الاخیار)
59 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی ماں ہندہ کے سینے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہؓ کی دشمنی بھری ہوئی تھی۔ (شاهنامہ اسلام )
60 ️ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر لعنت کی. (الکامل)
61 ️ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت حسنؓ کو شہید کروایا۔ (مروج الذاہب،سیر الاولیاء)
62 ️ معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے ناحق مال کھانے اور لوگوں کو ناحق قتل کرنے کا حکم دیا۔ (مسند ابی عوانہ)
63 "چار آدمیوں نے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کا باپ ہونے کا دعوی کیا" (ربیع الابرار)
64 "امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نامعلوم باپ کا بیٹا تھا" حوالہ "انسانیت موت کے دروازے پر، اور شہادت حسین از ابوکلام آزاد")
65 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اپنی والدہ کی توہین کی۔ (کتاب روض الاحبار)
66 امیر معاویہ نے بت فروشی کر کے بت پرستی میں مدد کی ہے۔(کتاب المبسوط)
67 "معاویہ" کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ تہذیب الکمال،  فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
68 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ کی والدہ ایک فاحشہ عورت تھی۔(دیوانِ حسان)
69 جنگ صفین میں معاویہ (رضی اللہ عنہ) گمراہی ظاہر ہو گئی  (اسدالغابہ)
70 امیر معاویہ (رضى الله عنہ) نے اسلامی شرع سے انحراف کیا احکام قرآن و سنت سے روگردانی کی.  (حضرت علیؓ تاریخ اور سیاست کی روشنی میں)
71 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) دُشمنانِ رسولﷺ میں سے تھے (تاریخ الامم الاسلامیہ)
72 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی نسبت "حضرت" اور "رضی اللہ عنہ" کہنا بڑی جرات اور بے باکی ہے (حیات وحید الزمان)
73 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اور ان کی جماعت سُنتِ رسولﷺ کے دشمن تھے۔ (اسدالغابہ)
74 معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی جبری حکومت تھی معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے زبردستی تشدد سے یزید کی بیعت لی (تہذیب و تمدن اسلامی)
75 1: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکومت جبری لی تھی۔ 2: ۔معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ولدالزنا کو اپنا بھائی بنا لیا (مسلمانوں کا عروج و زوال، الکوکب الدُرِی)
76 معاویہ کا دورحکومت ظلم و استبداد کا دور تھا۔ (تحفہ اثناء عشریہ)
77 معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے سنت بد ایجاد کی، قوت اور رشوت کے ذریعے بیعت لی۔ (امامت عظمیٰ)
78 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے قیصر و کسریٰ کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو نامزد کیا۔ (کلیات شبلی
79 سانحہ کربلا کی بنیاد امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے رکھی۔ (تشکیل جدیدالبیان اسلامیہ)
80 اسلام میں پہلا باغی امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ (شرح مقاصد)
81 معاویہ (رضی اللہ عنہ) اذان میں شہادت رسالت کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ (مروج الذہب للمسعودی، الاخبارالموقفات)
82 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) سود خور تھا۔ (ابن ماجہ، السنن الکبریٰ، طحاوی)
83 معاویہ (رضی اللہ عنہ) بدعتی امرا میں سے ایک ہے۔ (المستدرک، تاريخ دمشق الکبير) .
84 دربارِ معاویہ (رضی اللہ عنہ) میں میں غدر کی نسبت رسول اللہﷺ کی طرف دی جاتی تھی۔ (الصارم المسلول)
85 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) حضرت علیؓ اور اولاد علیؓ سے تعصب رکھتا تھا۔ (مسند احمد بن حنبل)
86 1.معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے دور حکومت میں حضرت علیؓ کی توہین کی جاتی تھی۔ (کتاب آثار قیامت) 2.امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اسلام پر کاری ضرب لگائی۔ (سنت کی آئینی حیثیت)
87 1: معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے خلاف سنت تسمیہ کو ترک کر دیا اور بہت سی بدعات کا ارتکاب کیا۔ (دراسات اللبيب) 2: معاویہ (رضی اللہ عنہ) لوگوں کو جبراً مذہب علی اختیار کرنے سے روکتا تھا۔ (دراسات اللبيب)
88 امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) شراب پیتا تھا (مسند امام بن حنبل)
89 شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن مجید کے پندرہویں پارہ کی آیت نمبر 60 میں الشجرہ الملعونہ سے مراد بلا اختلاف ائمہ مفسرین اور بالاتفاق شیعہ سنی بنو امیہ ہیں اس لیے بنو امیہ قرآن کے فرمان کے مطابق ملعون ہوئے اس لئے ان پر لعنت بھیجنا ضروری ہے
90 ممبر نبوی پر بندر (بنو اُمیہ) ناچ رہے ہیں شیعہ حضرات بنو اُمیہ کی مذمت میں درج ذیل آیت پیش کر کے اس کا شان نزول یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بنو اُمیہ کو ممبر پر چڑھتے دیکھا، تو آنحضرتﷺ غمناک ہوئے اس کے بعد رسولﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا آیت یہ ہے  وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ ہم نے جو خواب آپ کو دکھایا وہ لوگوں کے لئے آزمائش ہے
91 شیعہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) کو گدھے پر سوار دیکھا اس کا ایک بیٹا معاویہ (رضی اللہ عنہ) سواری کو آگے سے کھینچ رہا تھا جبکہ دوسرا بیٹا یہ یزید سواری کو پیچھے سے ہانک  رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا سوار سواری کو کھینچنے والے اور ہانکنے والے پر لعنت ہو۔ دوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) نے عبدمناف کو کہا تھا کہ اہل اسلام کو جلدی اپنی گرفت میں لے لو جنت دوزخ نہیں ہے۔ سوم یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابو سفیان (رضی اللہ عنہ) نے جبل احد پر کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحابِ محمد  (رضی اللہ عنہ) کو ہٹایا تھا۔
92 شیعہ کہتے ہیں کہ امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ و جدل کیا ہے ملک میں فتنہ فساد برپا کیا خونریزی کو حلال جاننا اس طرح آپ سے قتال کرنے والوں نے اسلام کی رسی کو اپنی گردن سے نکال دیا۔
93 شیعہ حضرات کی طرف سے حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا اثر رسوخ ورعب دبدبہ سے اپنے بیٹے یزید کی بیعت حاصل کی تھی اور اسلام میں قیصر وکسری کی سنت کو رائج کیا تھا جبکہ انہیں یزید کے فسق و فجور کا علم تھا۔
94 شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
95 شیعہ حضرات یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو
96 شیعہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاویہ (رضی اللہ عنہ) ایک تابوت میں دوزخ کے نچلے درجے میں ہو گا اور کہے گا اس سے قبل میں نافرمان اور مفسد تھا۔
97 امیر معاویہ کی بیوی کے غیر مردوں سے ناجائز تعلقات تھے۔ معاذاللہ۔ (حیات ایوان)
98 ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کی بدعت معاویہ نے پیدا کی۔ (موطا امام محمد،شرح الوقایہ التوضيح)
99 امیر معاویہ نے اسلام میں بری سنت حضرت علیؓ پر لعن طعن ایجاد کی۔ (الامام زید مصنفہ ابو زہرہ
100 معاویہؓ قنوت میں حضرت علیؓ پر بددعا کرتا تھا۔ (تتمہ المختصر فی اخبار البشر)
101 حضرت امیر معاویہ حضرت علیؓ ، امام حسنؓ،  امام حسینؓ  اور ابن عباسؓ  پر لعنت کرتا تھا (البدایہ والنہایہ)
102 اعتراض:حضرت امیر معاویہؓ کا جہنم میں آگ کے تابوت میں ہونا (معاذاللہ)
103 بنوامیہ کے سلاطین، خلیفہ چہارم پر طعن و تشنیع کرتے تھے (نفع المفتی والسائل)