Sunni Library



مشاجراتِ صحابہ پر اصولی حکم

جعفر صادق


مشاجراتِ صحابہ پر اصولی حکم

مسلمانوں کو ہمیشہ سے تاریخی کتب کے جھوٹے قصوں اور واقعات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے، اگر کوئی عقل مند اس فرمانِ باری تعالی پر غور کرے:


( تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ )


ترجمہ: یہ امت ہے جو گزر گئی جو اس نے کمایا اس کیلیے وہی ہےاور تمہارے لئے وہ ہےجو تم نے کمایا، اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔[ البقرة:134]
اور پھر اس آیت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زبان کو لگام دے، اور فتنوں سے متعلقہ گفتگو میں مت پڑے، تاکہ اللہ کے سامنے جب جائے تو اس نے کسی پر ظلم نہ کیا ہو، نبوی خانوادے سے محبت کرے اور ان کے دشمنوں سے دشمنی روا رکھے تو وہ اپنے رب کے ہاں متقی شخص ہو گا اور اس کا دین بھی صحیح سلامت ہوگا۔
مسلمانوں کے ما بین ہونے والے اختلافات اور جھگڑوں کو بیان کرنے والے عام طور پر راوی جھوٹے ، نا معلوم اور کذاب ہوتے ہیں، اس لیے ان راویوں کی جانب سے بیان کردہ روایات پر بالکل بھی اعتماد نہیں کرنا چاہیے؛ کیونکہ وہ عادل راوی نہیں ہیں، جبکہ کسی کی بات پر اعتماد کرنے کیلیے اللہ تعالی نے اصول بیان فرمایا کہ:


( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ )


ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرلیا کرو [مبادا] تم کسی قوم کو لا علمی کی بنا پر کوئی گزند پہنچاؤ اور پھر تمھیں اپنے کیے پر ندامت اٹھانی پڑے۔[ الحجرات:6]
انہی جھوٹے قصہ گو راویوں میں ابو مخنف [ميزان الاعتدال:3/419]
تاریخِ اسلامی میں جھوٹے راویوں کا کردار
صرف تاریخِ طبری میں موجود جھوٹے دروغ گو راویوں کا اجمالی خاکہ یہ ہے:
حمد بن سائب کلبی کی بارہ (۱۲) روایات، حشام بن محمد کلبی کی پچپن (۵۵) روایات ،محمد بن عمر کی چار سو چالیس (۴۴۰)روایات ،سیف بن عمر تمیمی کی سات سو (۷۰۰)روایات ، ابو مخنف لوط بن یحی ٰ کی چھ سو بارہ (۶۱۲)روایات، ہیثم بن عدی کی سولہ(۱۶) روایات،محمد بن اسحاق بن سیار (یسار)(۲۵) کی ایک سو چونسٹھ (۱۶۴)روایات ہیں،ان سب کی روایات کا مجموعہ جن کو موٴرخ طبری نے اپنی تاریخ میں نقل کیا ہے وہ انیس سو ننانوے( ۱۹۹۹) ہے۔
[تفصیل کے لیے دیکھیے : مدرسة الکذابین فی روایة التاریخ الإسلامي و تدوینیہ، ص:۴۵۔۴۷،دار البلاغ الجزائر]
اصول وقاعدہ:
صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں جو آیات وارد ہیں، وہ قطعی ہیں، جو احادیث صحیحہ ان کے متعلق وارد ہیں، وہ اگرچہ ظنّی ہیں؛ مگر ان کی اسانید اس قدر قوی ہیں کہ تواریخ کی روایات ان کے سامنے ہیچ ہیں؛ اس لیے اگر کسی تاریخی روایت میں اور آیات واحادیث صحیحہ میں تعارض واقع ہوگا تو تواریخ کو غلط کہنا ضروری ہوگا۔
علامہ ابن تیمیہؒ نے ’’الصارم المسلول‘‘میں قاضی ابویعلیٰ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ: ’’رضٰی‘‘ اللہ تعالیٰ کی صفتِ قدیم ہے، وہ اپنی رضا کا اعلان صرف انھیں کے لیے فرماتا ہے، جن کے متعلق وہ جانتا ہے کہ ان کی وفات اسبابِ رضا پر ہوگی۔
۔۔۔ میرا رب نہ غلطی کرتا ہے اور نہ ہی بھولتا ہے۔ [سورۃ طٰہٰ:52] یعنی وہ لوگوں کی خوش بختی اور بدبختی میں خطا نہیں کرتا اور ان کے ثواب اور عقاب کو نہیں بھولتا۔[تفسیر مدارک]
علامہ ابن فورکؓ فرماتے ہیں:
’’ہمارے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ صحابۂ کرامؓ کے درمیان جو مشاجرات ہوئے ان کی مثال ایسی ہے جیسے حضرت یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کے درمیان پیش آنے والے واقعات کہ وہ حضرات آپس کے ان اختلافات کے باوجود ولایت اور نبوت کی حدود سے خارج نہیں ہوئے، بالکل یہی معاملہ صحابہؓ کے درمیان پیش آنے والے واقعات کا بھی ہے۔‘‘
اور حضرت محاسبیؒ فرماتے ہیں کہ:
’’جہاں تک اس خونریزی کا معاملہ ہے تو اس کے بارے میں ہمارا کچھ کہنا مشکل ہے؛کیونکہ اس میں خود صحابہؓ کے درمیان اختلاف تھا اور حضرت حسن بصریؒ سے صحابہؓ کے باہمی قتال کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایاکہ
’’ یہ ایسی لڑائی تھی جس میں صحابہؓ موجود تھے اور ہم غائب، وہ پورے حالات کو جانتے تھے، ہم نہیں جانتے، جس معاملہ پر تمام صحابہؓکااتفاق ہے، ہم اس میں ان کی پیروی کرتے ہیں اور جس معاملہ میں ان کے درمیان اختلاف ہے، اس میں سکوت اختیار کرتے ہیں۔‘‘


اس کیٹیگری میں موجود دیگر آرٹیکلز


نمبر عنوانات
1 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین افضلیت کا عقیدہ
2 فضیلت و عدالت صحابہ کا عقیدہ
3 صحابہ کرام و اہل بیت رضی اللہ عنہم سے محبت عین ایمان ہے۔
4 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی لغزشوں پر خاموشی
5 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ رضامندی کا اظہار کرنا
6 صحابہ کرام کے لئے جنتی ہونے کی گواہی دینا
7 صحابہ کرام کا ذکر خیر کرنا
8 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین افضلیت کا عقیدہ
9 فضیلت و عدالت صحابہ کا عقیدہ
10 صحابہؓ میں مراتب
11 اجماع امت اور عدالت صحابہؓ
12 صحابہ کرام اور علماء دیوبند کا مؤقف
13 مشاجرات صحابہؓ میں امت کا عقیدہ اور عمل
14 عدالت صحابہ کرام کتاب وسنت کی روشنی میں
15 صحابہ کرام و خلفائے راشدین کے متعلق ضروری عقائد