یعنی ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول اور اجمالی طور پر جنتی ہونے کی گواہی دینا اورجن لوگوں کو متعین طور پر بشارت ملی ہے؛ان کے لیے بطور خاص جنتی ہونے کی گواہی دینا۔
تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اجمالی طورپر تمام اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنتی ہیں ۔اس سے پہلے ایسی آیات گزرچکی ہیں جن میں صراحت کے ساتھ اس عقیدہ کے دلائل مودجود ہیں ۔ جیسا کہ یہ فرمان الٰہی ہے:
’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ؛یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘
اور یہ فرمان الٰہی ہے:
’’اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے ۔‘‘
اہل سنت والجماعت بطور خاص ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں جن کا تعین نصوص وحی میں ہوچکا ہے ؛ جیسا کہ عشرہ مبشرہ ؛ ان کے علاوہ حضرت عبداللہ ابن سلام؛ حضرت قیس بن ثابت حضرت عکاشہ بن محصن اور ان کے علاوہ بیسیوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کانام لے کر جنتی ہونے کی بشارتیں آئی ہیں ۔
ابو عثمان الصابونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جنہیں بطور خاص جنتی ہونے کی بشارت دی ہے؛ اہل سنت والجماعت ان کے لیے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں ۔یہ ان کی طرف سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اور آپ کے وعدہ پر ایمان کا اظہار ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یہ گواہی دی تھی جب آپ کو بذریعہ وحی اس کا علم ہوگیاتھا اور اللہ تعالیٰ نے اس غیبی خبر پر آپ کو مطلع کردیا تھا۔‘‘