ان کی مدح و ثنا بیان کرنا؛ان کے محاسن اور خوبیوں کا تذکرہ کرنا۔
اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ اس قدسی جماعت کاذکر خیر کرنا ان کی محبت کا ایک حصہ ہے۔جس کا دل ان پاکبازوں کی محبت سے بھرا ہوگا تو بلاریب اس کی زبان سے بھی ان کی محبت کے تذکرے ہوں گے۔ یہ عقیدہ تمام اہل سنت و الجماعت کے ہاں متفق علیہ رہا ہے؛ اور اسے انہوں نے اپنی کتابو ں میں تحریر کیا ہے۔ امام مزنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ان کی فضیلت بیان کی جائے گی اور ان کے افعال کے محاسن لوگوں میں نشر کیے جائیں گے۔‘‘
امام ابن ابی زمنین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ انسان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے محبت کا عقیدہ رکھنا چاہیے اور ان کے محاسن بیان کرنے چاہییں ۔‘‘
امام ابن ابی داؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق صرف خیرو بھلائی کی بات کہنی چاہیے؛ انسان کو طعنہ گر نہیں بن جانا چاہیے کہ ہر ایک کے عیب نکالے اور اس پر جرح کرے۔‘‘
الکواشف الجلیۃ عن معانی الواسطیۃ میں علامہ عبدالعزیز سلمان نے (ص۶۸۹ـ۔۶۹۴) اکتالیس ایسے صحابہ کرام کے نام جمع کیے ہیں جن کے نام لے کر انہیں جنتی ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔