سنی مناظر: السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ۔ تمام گروپ ممبرز شیعہ مناظر کی روش پر غور فرمائیں۔ جب میں الف پر گفتگو کر رہا تھا تو موصوف ب کی طرف بھاگ رہے تھے اور بار بار مجھے اگلے مرحلے کی طرف کھینچتے رہے، اب حالت یہ ہے کہ میں اپنی طرف سے الف ختم کر کے ب پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں تو موصوف واپس الف پر گفتگو موڑنے کی کوششوں میں ہیں، کبھی تیسرے اور چوتھے مرحلے کی طرف بھی جانا چاہتے ہیں!
اصل میں ان کے پاس میری باتوں کے جوابات نہیں ہیں اس لئے جس نکتے پر بھی آؤں گا شیعہ مناظر بات کرنے سے بھاگتا رہے گا۔ عجیب بندے سے واسطہ پڑا ہے۔ خیر بھگتنا تو پڑے گا۔ میں بھی اسے چھوڑوں گا نہیں، شیعیت کا جنازہ نکل رہا ہے تو ذرا دھوم سے نکلے۔
شیعہ اعتراض: مطالبہ جاری رہا اور یہ دلیل ہے کہ اہلسنت کا رضایت پر استدلال باطل ہے۔
جواب: صحیح مسلم اور صحیح بخاری کی دونوں احادیث مکمل اسکینز کے ساتھ پیش کریں۔
اس کے بعد نیچے دو تین جملوں میں اپنا استدلال بھی لکھیں کہ آپ ان احادیث سے ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں۔
سیدہ فاطمہ نے فدک کا مطالبہ بطور میراث کیا تھا۔ اس مطالبے کا ہم انکار نہیں کرتے۔ دوران مطالبہ سیدہ فاطمہ اور حضرت ابوبکر صدیق کے درمیان گفتگو اگر جاری رہی اور یہی مطالبہ بار بار زیر بحث رہا تو اس سے کیا ثابت کر رہے ہیں؟ فدک کا فیصلہ نبیﷺ خود فرماگئے تھے، حضرت ابوبکر صدیق تو سنانے والے تھے۔ دوسری بات قرآن، صحیح احادیث نبوی بلکہ اہل تشیع کی صحیح احادیث سے بھی پورا باغ فدک سیدہ فاطمہ کا حق نہیں بنتا۔
جواب تو آپ دیں گے نہیں لیکن میں عوام الناس کے لئے دوبارہ اہم نکات پیش کر دیتا ہوں۔
1۔ آیات میراث کے مطابق بعد از نبی 9 ازواج مطہرات، بیٹی سیدہ فاطمہ اور چچا حضرت عباس بھی نبی کے وارث تھے، اگر نبی کی مالی ملکیت تسلیم بھی کر لی جائے تو اکیلی سیدہ فاطمہ کو باغ فدک کیسے دیا جاتا؟
دلیل: سورت النساء 11
2۔ متفق علیہ بین الفریقین (اہلسنت و اہل تشیع) صحیح حدیث نبوی کے مطابق انبیائے کرام کی مالی وراثت نہیں ہوتی، سیدہ فاطمہ کو فدک کیسے دیا جاتا؟
دلائل: صحیح بخاری 6346، 6348۔ صحیح مسلم 1760، 1761۔ اصول کافی کتاب فضل العلم باب ثواب العالم والمتعلم حدیث 1
3۔ اہل تشیع صحیح روایات کے مطابق عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔ فدک سیدہ فاطمہ کو کیسے دیا جاتا؟
دلائل: اصول کافی کی صحیح روایات، کتاب المواریث باب ان النساء لا یرثن من العقارشیئا۔
آپ نے جو اسکینز بھیجے ہیں، وہ آپ کی تحریر ب کے متعلق ہیں۔ اب دوبارہ آپ نے الف کو چھیڑ دیا ہے تو میں ان پر گفتگو اس وقت کروں گا جب الف پر آپ دوبارہ گفتگو ختم کر کے خلاصہ بھی لکھیں گے!
جب میں ان اسکینز پر گفتگو شروع کروں گا تو آپ سے مندرجہ ذیل گذارش لازمی کروں گا۔ ابھی سے دوستوں سے مدد لیکر تیاری شروع کردیں۔
اپنی تحریر کے ب پر اپنا دعوی لکھیں اور استدلال بھی بیان کریں تاکہ مجھ سمیت تمام گروپ والے جان سکیں کہ آپ نے اپنی تحریر کے ب میں جو بڑھکیں لکھی ہیں وہ آخر کس طرح ثابت کر رہے ہیں۔
شیعہ مناظر: ڈاکٹر صاحب ذہنی ٹینشن کی حالت میں کسی مریض کو چیک نہ کرنا۔ علمی جواب کے بجائے سرپیٹنا، فریاد ۔یہ مناظر کی شان کے خلاف ہے۔ کیا ہوا ؟ پریشان کیوں ہو؟ آپ کے لیے جواب دینا بہت آسان ہے۔کہہ دیتے یہ جناب عائشہ کو ایسا گمان ہوا اور مولی علی ع کے موقف میں بھی یہ کہہ دیں کہ جناب خلیفہ دوم کو ایسا گمان ہو ا۔پھر آرام سے جاکر مریض چیک کرتے۔
ڈاکٹر صاحب!کانت فعل ماضی افعال ناقصہ میں سے ہے۔جب یہ کسی فعل مضارع سے پہلے آئے تو یہ عربی گرائمر کے مطابق ماضی استمراری کا معنی دیتا ہے۔ جناب عائشہ کہہ رہی ہے کہ مطالبہ ،پھر حدیث سے استدلال اور مطالبہ رد ہونے کے بعد مطالبہ جاری رہا۔ تو اپ کا اعترض مجھ پر ہے یا خبر دینے والی جناب عائشہ پر یا مطالبہ جاری رکھنے والی جناب سیدہ پر۔آپ کو سوال اور اعتراض کے وقت کم از کم اتنا تو خیال رکھنا چاہے کہ کس کی طرف سوال کا رخ ہے؟ جی مجھے بھی ایک عجیب ڈاکٹر سے واسطہ پڑا ہے کہ سوال کرنے پر کہتا ہے میں کیوں جواب دوں ۔دلیل پیش کرنے کے بعد جب کہتا ہوں یا رد کرو یا تسلیم کرو تو کہتا ہے میں کیوں رد کروں۔ اپنی طرف سے خود ساختہ الف ب بنا کر کہتا ہے الف پر بات ختم ہوئی ہے۔جناب میں تو دوسرا مدعا بھی آپ کی مدد سے ثابت کرچکا ہوں۔یہی تو آپ کی پریشانی کی نشانی ہے۔جناب عائشہ کہہ رہی ہے مطالبہ جناب سیدہ کی طرف سے جاری رہا تو جناب عائشہ کی خبر کو دبانے کے لیے دو چار جذباتی لفاظی ۔جناب کب تک ان چکروں میں رہو گے۔ دس دفعہ پہلے بھی پوچھ چکا ہوں اور بھی پوچھتا رہوں گا، جس طرح دس دفعہ آپ نے تک تک کہا لیکن لگتا ہے عجیب مشکل میں ڈاکٹر ہے گرفتار۔اگر میرے سوال کا جواب دیا ہے تو دکھا دینا۔ اگر نہیں دیا ہے تو کہنا میں کیونکہ یہ عربی ادبیات کا مسئلہ ہے اور میں ڈاکٹر ہوں لہذا معذرت ہی کر لیں۔ کم از مریضوں کی خاطر ہم اپ کو پریشان نہیں کرتے۔
مطالبہ جاری رہنے پر ایک اور دلیل مولا علی ع کی طرف سے خلیفہ اول کے دور اور خلیفہ دوم کے دور تک مطالبہ جاری رکھنا ہے۔فلحال یہی ثابت کرنا ہے۔سند پیش کر چکا ہوں۔باقی تحلیل آپ کے ذمے۔ گفتگو کرنا سیکھیں۔ممتاز صاحب!جناب عائشہ کی خبر کے بارے میرے سوال کا جواب آپ نے نہیں دینا ہے؟ کہیں دیا ہے؟ اگر نہیں دینا تو وجہ بتا دینا۔ ان کا گمان ہے؟ راوی کا گمان ہے؟ اگر عربی ادبیات سے آشنائی نہیں رکھتے تو کسی سے پوچھنا،کل تک آپ کو وقت دیتا ہوں۔اگر شیعہ کتب میں العلماء ورثۃ آلانبیاء دیکھ کر آپ سمجھتے ہیں کہ جناب عائشہ والی خبر کا جواب میں نے ہی دینا ہے تو آپ کو عربی ادبیات کے ایک اور قانون بتاتا ہوں تاکہ اپ بھی کچھ سیکھ لیں۔
العلماء ورثۃ الانبیاء میں یورثوا کا فعل دو مفعولی ہے،دوسرا مفعول تو درھما و دینارا ہے۔اس کا پہلا مفعول العلماء یا علماء کی طرف پلٹنے والی ضمیرلہٰذا بہت سادہ معنی علماء انبیاء کے وارث ہیں،انبیاء علماء کو درھم و دینار ارث میں نہیں دے جاتے بلکہ علم اور حکمت علماء کو دے جاتے ہیں، لہٰذا اس سے اولاد کی وراثت کی نفی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دوسرے الفاظ میں اس میں ماترک کی بات ہی نہیں ہوئی ہے۔اس کی تصدیق بھی کسی سے کرلینا۔ عربی اسکین پیش کرچکا ہوں۔استدلال بھی۔
سنی مناظر: کہاں پیش کیا ہے؟ مکمل حدیث ؟ ثابت کیا کر رہے ہیں؟ انبیاء کی وراثت پر الگ سے بحث ہوگی۔ پہلے واضح کر چکا ہوں۔ الف پر گفتگو کا شوق پورا نہیں ہوا۔ تو اسی پر رہیں۔
واضح کریں کہ آپ الف کا کونسا نکتہ ثابت کر رہے ہیں۔
شیعہ مناظر: میرا مدعا اول میں یہ بتانا تھا جناب سیدہ نے مطالبہ کیا اور مطالبہ منظور نہ ہوا ۔آپ نے کہا تھا سب معاملہ اس وقت ختم ہوا تھا جس وقت جناب ابوبکر نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنائی۔یہ یاد ہے ۔یا دکھا دوں ۔ آپ نے کہا تھا یہ ادراج اور روای کا بیان ہے ورنہ معاملہ اسی وقت ختم ہوگیا تھا،اس کے رد میں میں نے سوال اٹھایا تھا،معاملہ اگر ختم ہوا ہے تو جناب عائشہ یہ کیا کہہ رہی ہے؟ لہذا میرے مدعا پر لکیر لگانے کے بجائے اپنے مدعا پر لکیر لگا کر سامعین اور ناظرین کو ایسا جواب دیں جو آپ کے علمی مقام کے مطابق ہو۔
یہی تو مسئلہ بنا ہوا ہے جو میرے پہلے اور دوسرے مدعا کے متعلق نہیں تھا آپ نے اس بحث کو پہلے ہی دن بحث میں شامل کیا ۔ امید ہے عربی ادبیات کے اس نکتے کو سمجھ گئے ہوں گے۔
سنی مناظر: کیا سیدہ نے مطالبہ کرنے کے بعد پھر دوبارہ فدک کا مطالبہ کیا تھا؟ یعنی سیدہ فاطمہ حضرت ابوبکر صدیق کے پاس دوسری مرتبہ بھی آئی تھیں۔ اس پر دلیل دیں۔
شیعہ مناظر: کیا مطالبہ کرنے کے لئے ان کے پاس ہی جانا ضروری تھا؟
سوری۔ املائی غلطیوں کی وجہ سے دوبارہ،،جناب عائشہ کہہ رہی ہے مطالبہ حدیث سے استدلال کے باوجود جاری رہا ۔اب ضروری تو نہیں آپ مطالبہ کرنے دوبارہ جائَیں ۔ کیا مطالبہ کرنے کے لئے وہاں ان کے پاس آپ کو ہی جانا ضروری تھا؟ جناب عائشہ کیا غلط کہہ رہی تھی ؟؟
سنی مناظر: میری یہ عبارت سمجھنے میں مشکل نہیں ہے۔ دیکھیں۔ میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں۔ یہ معاملہ اسی وقت حل ہوگیا تھا اور نبی کے فیصلے پر کوئی بیٹی ناراض ہو یہ ممکن نہیں ہے۔اگر آپ بضد ہیں کہ سیدہ فاطمہ نے ایک سے زیادہ مرتبہ مطالبہ کیا تھا تو اس کی دلیل دینی ہوگی۔ایک ہی موقعہ پر گفت و شنید کے بعد یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو اسے ثابت کریں۔
شیعہ مناظر: جناب عائشہ سے آپ کو اختلاف ہے ؟ جناب عائشہ نے ایسی خبر تو نہیں دی ۔ وہ تو صاف کہہ رہی ہے حدیث سے استدلال کے باجود مطالبے کا سلسلہ جاری رہا ۔ آپ کی بات اگر صحیح ہو تو ان کو یہ کہنا چاہئے تھی کہ مطالبہ کیا اور جب حدیث سنائی تو آپ خاموش ہوگئیں اور معاملہ ختم ہو گیا، مطالبہ کا سلسلہ رک گیا ۔ آپ کی سوچ اور جناب عائشہ کی خبر میں واضح فرق ہے ۔
سنی مناظر: آپ کو میری بات کا رد کرنا تھا۔ میرا مؤقف ہے کہ یہ معاملہ اسی وقت یعنی ایک ہی ملاقات کے بعد ختم ہوگیا تھا۔ آپ فرما رہے ہیں کہ سیدہ نے مطالبہ بار بار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو دراصل یہ اسی ایک ملاقات کی بات ہے۔ آخر میں فیصلہ اسی فرمان نبی پر ہوا۔ میں اس ملاقات کے بعد دوبارہ مطالبہ نہ کرنے کی بات کر رہا ہوں۔
فضول وقت ضایع کرنے کے بجائے اپنی تحریر کے (ب) پر آئیں۔
میں تو میراث نبوی پر یہ بھی ثابت کر چکا ہوں کہ اگر نبی کی مالی وراثت تسلیم بھی کی جائے تو باغ فدک صرف سیدہ فاطمہ کا حق نہیں بنتا۔
دوسرے کئی نکات کی طرح اس پر بھی آپ لاجواب ہوچکے ہیں۔
شیعہ مناظر: یہی تو میرا بھی سوال ہے ۔ آپ کا نظریہ جناب عائشہ سے بلکل مختلف ہے ۔ جناب عائشہ کہہ رہی ہے حدیث سے استدلال کیا اور مطالبے کو رد کیا بقول آپ کے غضبت ادراج ، اس کے فورا بعد جناب عائشہ کہہ رہی ہے مطالبہ جاری رہا تو بات تو آپ کی فضول ہی ہے کیونکہ جناب عائشہ جو اس واقعے کے عینی شاہد ہے ، ان کی بات کو آپ نہیں مان رہے ۔ جب جواب نہیں بنتا ہے تو فضول کہہ کر ٹال دینا ہوتا ہے ۔ یہ قانون تو میں نے نہیں سنا تھا۔
تحریر ب کے مکمل اسکین اور اس پر استدلال بھی پیش کرچکا ہوں ۔ میری طرف بات کلیئر ہے ۔
جناب فاطمہ سلام اللہ کا مطالبہ جاری رکھنا جب ثابت ہوا تو ان کا حق ہونا بھی ثابت ہوگا کیونکہ جنت کی عورتوں کی سردار کسی ناحق چیز کو اپنا حق سمجھ کر مطالبہ نہیں کرسکتی ۔ یہ اٹل فیصلہ ہے۔